پاکستان

پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلیاں، غنڈہ گردی ریاست سے غداری کے مترادف ہے، امیر مقام

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو افغان حکومت سے کسی بھی معاملے پر مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں ہے بلکہ یہ وفاقی حکومت کا مینڈیٹ ہے، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر برائے سیفران و امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ نام نہاد تبدیلی کے نام پر عوام کو دھوکہ دینے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مسلسل تیسری حکومت کے باوجود عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہے، پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلیاں اور غنڈہ گردی ریاست سے غداری کے مترادف ہے۔

سوات میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر ضروری مشقوں اور تجربات نے خیبر پختونخوا میں صحت اور تعلیم کے شعبوں کو برباد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں عوامی مسائل کے حل، گورننس اور صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بہتری پر توجہ دینے کی بجائے ٹیکس دہندگان کا پیسہ پی ٹی آئی کی قیادت کی جانب سے احتجاج اور غیر معقول سیاست کےلیے استعمال کیا جا رہا ہے جس سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو مشورہ دیا کہ وہ خیبرپختونخوا کے جنوبی اضلاع میں عوامی جلسے کریں جہاں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے اور لوگ شام کے بعد گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ دینے کے بجائے بدعنوانی اور ناقص طرز حکمرانی کے علاوہ بدعنوانی کے کیسز خیبر پختونخوا میں سامنے آنے لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزرا اور مشیروں کی طرف سے ایک دوسرے پر کرپشن کے حالیہ الزامات نے خیبر پختونخوا کے حکمرانوں کے کرپشن مخالف دعوؤں کو بے نقاب کر دیا ہے۔

خیبر پختونخوا میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے پاس عوامی فلاح و بہبود کے وژن کا فقدان ہے اور یہ کہ اشتعال انگیزی کی سیاست ان کا بنیادی محور ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی احتجاجی ریلیاں اور غنڈہ گردی ریاست سے غداری کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے جلسوں میں استعمال ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ان مظاہرین کے بارے میں جانتے ہیں جو غیر ملکی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو افغان حکومت سے کسی بھی معاملے پر مذاکرات کرنے کا اختیار نہیں ہے بلکہ یہ وفاقی حکومت کا مینڈیٹ ہے۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس اپنایا ہے اور کسی کو دوبارہ سوات کا امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سوات کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم قربانیاں دی ہیں اور ان کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی فورسز نے وادی سوات میں امن کی واپسی کی راہ ہموار کی۔

ان کا کہنا تھا کہ امن و امان حکومت کی اولین ترجیح ہے اور جب بھی ملک میں دہشت گرد پائے گئے تو ٹارگٹ ایکشن لیا جائے گا۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وہ خود قاتلانہ حملے سے بچ نکلے ہیں اور سوات سمیت ملک میں امن کے لیے آواز بلند کرتے رہے.

انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے کہا کہ وہ گڈ گورننس اور عوامی خدمت کے معاملے میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا مقابلہ کریں۔

انجینئر امیر مقام نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کو ایک بار پھر نعروں پر گمراہ کیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے سوات میں سڑکوں کا انفراسٹرکچر ابتر ہے جس سے سیاحت، تجارت اور ترقی متاثر ہوئی ہے۔