پاکستان

190 ملین ریفرنس: بشریٰ بی بی کے وکیل کی آخری گواہ پر جرح

عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔

190 ملین ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے آخری گواہ پر جرح شروع کر دی جو آج بھی جاری رہے گی۔

ڈان نیوز کے مطابق عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔

دوران سماعت سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدالت میں پیش کیا گیا، بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل بھی پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر بشریٰ بی بی کے وکیل کی عدم حاضری پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکیل صفائی عدالت کیوں پیش نہیں ہوئے۔

معاون وکیل خالد یوسف نے بتایا کہ وکیل صفائی عثمان گل اڈیالہ جیل آ رہے ہیں اور وہ کچھ دیر میں پہنچ جائیں گے۔

نیب وکلا نے کہا کہ وکلا صفائی کو 25 مواقع مل چکے، آخری گواہ پر جرح مکمل نہیں کر رہے، عثمان گل کے علاوہ اس ریفرنس میں ملزمہ کی جانب سے مزید 3 وکیلوں کے وکالت نامے موجود ہیں۔

نیب وکیل نے کہا کہ اگر عثمان گل پیش نہیں ہو سکتے تو باقی 3 وکلا میں سے کای کو طلب کرکے جرح مکمل کروائی جائے۔

جس پر جج ناصر جاوید رانا نے کہا کو عدالت کو اسطرح ہوسٹیج نہیں بنایا جا سکتا، عدالت عدم تعاون پر جرمانہ کر سکتی ہے اسٹیٹ کونسل بھی مقرر کر سکتی ہے۔

بعد ازاں، سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔