سپریم کورٹ کے فیصلے سے فلور کراسنگ کی راہ ہموار ہوسکتی ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سپریم کورٹ آرٹیکل 63-اے سے متعلق فیصلے کو کالعدم قرار دے کر فلور کراسنگ کی راہ ہموار کرسکتی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت میں کرپشن ریفرنس کی سماعت میں شرکت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکمران اشرافیہ اقتدار میں رہنے کے لیے قانون کی حکمرانی اور جمہوریت پر سمجھوتہ کر رہی ہے۔
مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 8 ججوں نے وضاحت کی کہ پارٹی کے انتخابی نشان پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کا فیصلہ ’متعصبانہ‘ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا گیا اور ’فراڈ الیکشن‘ کو مبینہ طور پر عدلیہ نے تحفظ فراہم کیا۔
سابق وزیراعظم نے چیف الیکشن کمشنر کو خبردار کیا کہ انجینئرڈ الیکشن کے لیے ان پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 3 انٹراپارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیا لیکن مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے انٹراپارٹی انتخابات کے معاملے میں ہونے والی بے ضابطگیوں کا کوئی نہیں پوچھتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ’3 امپائرز اور 3 کھلاڑی‘ کررہے ہیں جب کہ پی ٹی آئی کے خلاف اتحاد بنانے والی ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) یعنی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) بھی اس میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے راولپنڈی کے سابق کمشنر کو انتخابی دھاندلی کے اعترافی بیان پر طلب نہیں کیا، کمشنر کو ایک نیوز کانفرنس میں عام انتخابات میں دھاندلی سے متعلق انکشافات کے بعد اغوا کرلیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تھرڈ امپائر بھی اپنی سروس میں توسیع چاہتے تھے‘، لہذا انہیں پی ڈی ایم کی حمایت کی ضرورت ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری جماعت ملک بھر میں احتجاج کرے گی اور لوگوں سے احتجاجی تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کرے گی۔