پاکستان

پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی 31 اکتوبر کو ہوگی

بولی لگانے کی تاریخ کو آگے بڑھا کر 31 اکتوبر کر دیا گیا ہے کیونکہ اس عمل میں حصہ لینے والے کچھ مزید وقت لینا چاہتے تھے، سیکریٹری نجکاری

خسارے میں چلنے والی پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی بولی لگانے کے عمل میں رکاوٹوں کا سامنا ہے اور اسے ایک ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے، یہ پالیسی فریم ورک کے تحت نجکاری کے لیے پہلا سرکاری ادارہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ نجکاری کمیشن کی جانب سے یکم اکتوبر کو ہونے والے بولی کے عمل کو ملتوی کرنے سے متعلق کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا، تاہم سیکریٹری نجکاری عثمان اختر باجوہ نے بتایا کہ بولی لگانے کی تاریخ کو آگے بڑھا کر 31 اکتوبر کر دیا گیا ہے کیونکہ اس عمل میں حصہ لینے والے کچھ مزید وقت لینا چاہتے تھے۔

نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر 6 بولی دہندگان کو اہل قرار دیا ہے، جن میں فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی سربراہی میں ایک کنسورشیم، ایئر بلیو لمیٹڈ، پاک ایتھانول (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی سربراہی میں ایک کنسورشیم، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ اور بلیو ورلڈ سٹی شامل ہے۔

وزیر نجکاری عبدالعلیم خان کی صدارت میں ایک ہفتہ قبل نجکاری کمیشن کے بورڈ نے ’ریکوسٹ فار اسٹیٹمنٹ آف کوالیفیکیشن‘ (آر ایس او کیو) کی شرائط کے تحت اجازت شدہ تبدیلیوں سے متعلق سفارشات پر غور کیا۔

علیم خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے سی ایل اپنے خریداروں کو منافع کمانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے، اس ادارے میں بہترین صلاحیت موجود ہے اور اسے صرف تازہ سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

نجکاری کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بولی لگانے والے حتمی ہیں اور وہ اب اپنے کنسورشیم میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتے۔

بولی کا عمل شروع ہونے سے قبل وفاقی کابینہ محفوظ / کم ازکم قیمت کو حتمی شکل دے کر اس کی منظوری دے گی، کابینہ اس بات کو بھی حتمی شکل دے گی کہ بولی کا کتنا فیصد حکومت کو ادا کیا جائے گااور حقوق کے مسئلے کے طور پر پی آئی اے سی ایل میں کتنی فیصد رقم واپس کی جائے گی۔

نجکاری کمیشن کے سینئر حکام نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل اب اپنے اختتامی مرحلے میں پہنچ چکا ہے کیونکہ سرمایہ کار بولیوں کی تیاریاں مکمل کرنے کے قریب ہیں۔

ایئر لائنز کو باقاعدہ آپریٹنگ ایئر لائنز کی سطح پر لانے کے لیے پی آئی اے میں کامیاب بولی دہندگان کی سرمایہ کاری اور یورپ میں پی آئی اے کے آپریشنز پر موجودہ پابندی جیسے مسائل ممکنہ بولی دہندگان کے کچھ خدشات ہیں۔

سیکرٹری نجکاری نے قائمہ کمیٹی کو یہ بھی بتایا کہ پی آئی اے کی ’بائی سائیڈ ڈیو ڈیلیجنس‘ مکمل ہونے پر کابینہ کی منظوری کے بعد بولی کا عمل لائیو میڈیا پر دکھایا جائے گا۔

پی آئی اے سی ایل کو 2023 کے دوران 75 ارب روپے کا نقصان ہوا اور اس کے واجبات بڑھ کر 825 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ قومی ایئرلائن کے کل اثاثے 161 ارب روپے ہیں۔