دنیا

بنگلہ دیش: عوامی لیگ کے بغیر حقیقی اصلاحات اور انتخابات ناممکن ہیں، سجیب واجد

مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی ہے کہ کم از کم اب ہمارے پاس انتخابات کے لیے ایک ٹائم لائن ہے، بیٹا حسینہ واجد

بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے بیٹے نے کہا ہے کہ وہ آرمی چیف کی جانب سے 18 ماہ کے اندر انتخابات کی ٹائم لائن سے خوش ہیں، تاہم انہوں نے خبردار بھی کیا کہ ان کی والدہ کی جماعت کے بغیر حقیقی اصلاحات اور انتخابات ناممکن ہیں۔

اگست میں طلبہ کے شدید مظاہروں کے پیش نظر حسینہ واجد کا ساتھ نہ دینے والے جنرل وقار الزمان نے گزشتہ روز رائٹرز کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ جمہوریت کو ایک سے ڈیڑھ سال کے اندر واپس آنا چاہیے۔

حسینہ واجد کے بیٹے اور مشیر سجیب واجد نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یہ سن کر خوشی ہوئی ہے کہ کم از کم اب ہمارے پاس ایک ٹائم لائن ہے۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پہلے بھی ایسا ہوتے دیکھا ہے جہاں ایک غیر آئینی، غیر منتخب حکومت اصلاحات کا وعدہ کرتی ہے اور پھر حالات مزید خراب ہو جاتے ہیں۔‘

وہ اس بات سے 1971 میں پاکستان سے آزادی کے بعد سے بنگلہ دیش میں بغاوتوں کی تاریخ کا حوالہ دے رہے تھے جن میں سب سے حالیہ 2007 میں ہوئی تھی، جب فوج نے ایک نگران حکومت کی حمایت کی جس نے اس وقت تک حکمرانی کی جب تک کہ حسینہ واجد نے دو سال بعد اقتدار نہیں سنبھال لیا جس کی مدت 15 سال تھی۔

حسینہ واجد کی بھارت روانگی کے بعد پولیس محکمے کی ابتر صورتحال میں طاقتور فوج نےاہم کردار ادا کیا۔ جنرل وقار الزمان کا کہنا تھا کہ وہ ہر ہفتے عبوری حکومت کے سربراہ سے ملاقات کرتے ہیں اور فوج ان کی استحکام کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔

بنگلہ دیش کی دو مرکزی سیاسی جماعتوں حسینہ واجد کی عوامی لیگ اور حریف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) نے اگست میں عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے تین ماہ کے اندر اندر انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

نوبیل امن انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں جنوبی ایشیائی ملک کی غیر منتخب عبوری حکومت نے انتخابات سے قبل عدلیہ، پولیس اور مالیاتی اداروں میں اصلاحات کا وعدہ کیا ہے، لیکن اس مقصد کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے۔

محمد یونس کے دفتر کے مطابق حکومت اپنے قائم کردہ چھ اصلاحاتی پینلز کی سفارشات موصول ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کرے گی۔

ایک بیان میں دفتر نے کہا کہ ’اصلاحات پر اتفاق رائے ہو جانے اور ووٹر لسٹ تیار ہونے کے بعد ووٹنگ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔‘

بی این پی کا کہنا ہے کہ وہ چاہتی ہے کہ جلد از جلد انتخابات ہوں۔

واشنگٹن میں رہنے والے سجیب واجد نے کہا کہ نہ انہوں نے اور نہ ہی عبوری حکومت نے ملک کے مستقبل کے بارے میں بات چیت کی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’سب سے پرانی اور سب سے بڑی سیاسی جماعت کو باہر رکھ کر قانونی اصلاحات اور انتخابات کروانا ناممکن ہے۔‘

حسینہ واجد گزشتہ ماہ بھارت فرار ہونے کے بعد سے نئی دہلی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ عوامی لیگ کے بہت سے دیگر سینئر رہنماؤں کو یا تو مظاہروں کے دوران تصادم میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جس میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے، یا پھر وہ روپوش ہیں۔

سجیب واجد نے مزید کہا کہ حسینہ واجد کی معزولی کے بعد سے عوامی لیگ کے بہت سے کارکن مارے جا چکے ہیں۔

انتخابی اصلاحاتی پینل کے سربراہ بدیع العالم مجمدار نے کہا کہ اس حوالے سے وہ جائزہ لینے کے بعد تین ماہ کے اندر سفارشات پیش کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ عوامی لیگ کے ساتھ مذاکرات کرے یا انتخابات کے وقت کا تعین کرے۔