پاکستان

ڈونرز اور ترقیاتی شراکت دار پاکستان سے پولیو کے خاتمے کیلئے پُرعزم

2025 کے وسط تک ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے صوبوں کے ساتھ ایک اہم اور وسیع مشاورت کے بعد ایک مشترکہ روڈ میپ تیار کیا گیا ہے، فوکل پرسن

ترقیاتی شراکت داروں اور عطیہ دہندگان نے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر میں پولیو کے خلاف جنگ میں حکومت کا ساتھ دینے کا عزم کیا، اس بیماری سے رواں سال پاکستان میں اب تک 21 بچے مفلوج ہو چکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق کی سربراہی میں پاکستان انسدادِ پولیو پروگرام نے شراکت داروں اور ڈونرز کو بریفینگ دینے کے لیے اجلاس کا انعقاد کیا۔

اجلاس میں ملک میں انسداد پولیو کی کوششوں کی موجودہ صورتحال اور بیماری کے موجودہ رجحانات کو تبدیل کرنے کے لیے متفقہ قومی حکمت عملی سے آگاہ کیا گیا۔

پولیو کے خاتمے میں شراکت داروں اور ڈونرز کا خیرمقدم کرتے ہوئے عائشہ رضا فاروق نے پاکستان کے بچوں کو پولیو وائرس کے تباہ کن اثرات سے بچاؤ اور مجموعی طور پر بچوں کی بقا میں کردار ادا کرنے کے لیے ان کے کردار کو سراہا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے پولیو کے خاتمے کو قومی ترجیحی ایجنڈا بنایا ہے، پولیو وائرس سے متعلق وزیراعظم کے فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ یہ وائرس 67 اضلاع میں پھیل چکا ہے جس سے رواں سال 21 بچے متاثر ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم 2021 میں تقریباً 15 ماہ تک پولیو فری رہے لیکن 2023 سے ہم پولیو وائرس کی شدید لہر سےمقابلہ کر رہے ہیں۔

بدقسمتی سے اس سال 21 بچے پولیو سے متاثر ہوئے ہیں اور یہ وائرس 67 اضلاع میں پھیل چکا ہے جن میں کراچی، کوئٹہ بلاک اور پشاور خیبر کے اہم مقامات بھی شامل ہیں۔

عائشہ رضا فارق کا کہنا کہ 2025 کے وسط تک ملک میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبوں کے ساتھ ایک اہم اور وسیع مشاورت کے بعد ایک مشترکہ روڈ میپ تیار کیا گیا ہے۔

نیشنل پولیو ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے کوآرڈینیٹر محمد انوار الحق کا کہنا ہے کہ ہمارےلیے ایک مفلوج بچہ بھی بہت زیادہ ہے۔

ہمارے اس پروگرام میں گھر گھر جاکر ہر بچے کو حفاظتی ٹیکے لگانے کی حکمت عملی تیار کی ہے، ساتھی ایجنسیوں اور ڈونرز کے نمائندوں نے پولیو سے پاک دنیا کے مقصد کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہا۔

اس تقریب میں روٹری فاؤنڈیشن کے ٹرسٹی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور یونیسیف کے کنٹری نمائندگان اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، جاپان، متحدہ عرب امارات اور کینیڈا کی حکومتوں کے علاوہ برطانوی اور آسٹریلوی ہائی کمیشن اور دیگر جیسے بڑے ڈونر اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔