پاکستان

وفاقی وزیر نے سست انٹرنیٹ کا ذمہ دار اسپیکٹرم، ناقص انفرااسٹرکچر کو ٹھہرا دیا

دستیاب انٹرنیٹ اسپیکٹرم ملک کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے، شزہ فاطمہ خواجہ

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ہے صارفین کو درپیش انٹرنیٹ کے مسائل پیچیدہ ہیں اور اس کا ذمہ دار انہوں نے انفراسٹرکچر کی رکاوٹوں کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کی کمی کو بھی ٹھہرا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پچھلے کچھ مہینوں سے ملک میں صارفین کو انٹرنیٹ کی سست رفتار اور بار بار نیٹ منقطع ہونے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، حکومت نے انٹرنیٹ کی سست روی کی متعدد وجوہات بتائی ہیں جن میں ’ویب مینجمنٹ سسٹم‘ کی اپ ڈیٹ اور پاکستان کو باقی دنیا سے جوڑنے والی زیر سمندر کیبل میں خرابیاں شامل ہیں۔

منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، وزیر مملکت شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ انٹرنیٹ میں خلل ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور لوگوں نے محدود معلومات کی وجہ سے ’فائر وال‘ یا ’ویب مینجمنٹ سسٹم‘ کو مورد الزام ٹھہرا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دستیاب انٹرنیٹ اسپیکٹرم ملک کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے، جس کی وجہ سے انٹرنیٹ بند ہو جاتا ہے، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ 5 جی انٹرنیٹ کے رول آؤٹ سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ اسپیکٹرم سے مراد ریڈیو فریکوئنسی ہے جو وائرلیس سگنلز کو سفر کرنے کی اجازت دیتی ہے، یہ سگنلز صارفین کو کال کرنے اور موبائل آلات پر انٹرنیٹ استعمال کرنے کے قابل بناتے ہیں۔

اس ماہ کے شروع میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے 5 جی اسپیکٹرم بینڈز کی نیلامی کا عمل شروع کیا تھا اور اس نیلامی کی نگرانی کے لیے بین الاقوامی کنسلٹنٹس سے پانچ تجاویز حاصل کی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں طلب اور رسد کا فرق ہے اور واضح طور پر تسلیم بھی کیا کہ ان کے کچھ اور ساختی اور سیاسی وجوہات بھی تھیں، جو انٹرنیٹ میں خلل کا باعث بن رہی تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا پورا انٹرنیٹ انفراسٹرکچر صرف 274 میگا ہرٹز پر کام کر رہا ہے، اور قانونی چیلنجوں کی وجہ سے توسیع میں تاخیر ہوئی ہے۔

وزیر نے وضاحت کی کہ انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والوں کو حالیہ دنوں میں توانائی کی بلند قیمت کی وجہ سے مالی طور پر نقصان اٹھانا پڑا ہے کیونکہ بجلی کی بندش کے دوران جنریٹرز پر ٹیلی کام ٹاورز چلانا قابل عمل نہیں

انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن بھی حالیہ برسوں میں لیٹرز آف کریڈٹ پر پابندیوں سے متاثر ہوئی ہے ، جو درآمد کے لیے ایک شرط ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجوہات تھیں جن کی وجہ سے آئی ٹی کی وزارت نے ٹیلکوز کے لیے مفت اسپیکٹرم تجویز کیا، لیکن وزارت خزانہ نیلامی کے ذریعے آمدنی حاصل کرنا چاہتی ہے۔

جب ان سے فائر وال کی تنصیب اورصارفین کے حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے پوچھا گیا تو وزیر نے کہا کہ یہ سائبر سیکیورٹی کے سنگین خطرے کی وجہ سے لازمی ہے، جہاں تک آزادی اظہار کا تعلق ہے، پاکستان میں ہر قسم کا سیاسی مواد روزانہ اپ لوڈ کیا جا رہا ہے، اور اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔