پاکستان

غلطی سے ایل او سی عبور کرنے والے شخص کے اہل خانہ کا وطن واپسی کیلئے اقدامات کا مطالبہ

حسام غلطی سے سرحد عبور کر تے ہوئے بھارت کے مقبوضہ علاقے میں پہنچ گیا جہاں اسے سیکورٹی اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

غلطی سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) عبور کرنے والے آزاد کشمیر کے رہائشی کے اہل خانہ نے پاکستانی سول اور ملٹری حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس کی وطن واپسی کے لیے فوری اقدامات کریں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ بھارتی فورسز انہیں عسکریت پسند قرار دے کر نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذہنی بیماری میں مبتلا حسام شہزاد ہفتہ کی سہ پہر ضلع پونچھ کے ٹیٹرینوٹ سیکٹر میں ایل او سی کے قریب واقع ایک گھر میں داخل ہوا تھا۔

حسام کی موجودگی سے پریشان ہوکر آس پاس کے گھروں کی خواتین نے ہنگامہ برپا کر دیا، جس کی وجہ سے وہ گھبراتے ہوئےفرار ہو گیا، اسی اثنا میں وہ غلطی سے سرحد عبور کر تے ہوئے بھارت کے مقبوضہ علاقے میں پہنچ گیا جہاں اسے سیکورٹی اہلکاروں نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

حسام کے اہل خانہ کو اس صورتحال کا علم اس وقت ہوا جب بھارت کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس کی تصویر شیئر کی گئی، جس کی ملک میں گھسنے والے پاکستانی شہری کے طور پر کی گئی۔

وائرل تصویر میں حسام کو ننگے پاؤں گھٹنے ٹیکتے اور اس کے ہاتھوں کو رسی سے بندھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

حسام کے اہل خانہ نے اس کی حفاظت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارتی فوج اسے عسکریت پسند قرار دے کر سنگین نقصان پہنچا سکتی ہے۔

حسام کے کزن راشد اقبال کاکہنا ہے کہ بھارت کی موجودہ صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم ان کی حفاظت کے بارے میں انتہائی فکرمند ہیں۔

احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ حسام ذاتی مسائل کا شکار ہے، وہ میرپور کےری ہیبیلیٹیشن سینٹر میں زیر علاج تھا جہاں وہ مکمل صحت یاب نہیں ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کسی نے مجھے اطلاع دی کہ حسام اس وقت مقبوضہ کشمیر میں ہے، اس کی جسمانی اور ذہنی حالت کی وجہ سے مجھے یقین ہے کہ وہ واپس جانے کے بجائے گھبرا گیا اور ایل او سی کی طرف بھاگتے ہوئے دوسری طرف چلا گیا۔

رابطہ کرنے پر پونچھ کے ڈپٹی کمشنر سید ممتاز کاظمی نے کہا کہ انہوں نے اس بارے میں اعلیٰ حکام کو ایک رپورٹ بھیج دی ہے اور امید ہے کہ ان کی طرف سے جلد از جلد مناسب کارروائی کی جائے گی۔