پاکستان

گوادر میں ٹرانسپورٹرز کے احتجاج سے زائرین پھنس گئے

کوسٹ گارڈ کے اہلکار چیکنگ کے بہانے کئی گھنٹوں تک مسافر کوچ سمیت گاڑیوں کو روکے رکھتے ہیں اور حراساں کرتے ہیں، مظاہرین

گوادر میں مقامی ٹرانسپورٹرز کی جانب سے ہفتہ کو مسلسل دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رہی جس کے باعث ایران سے واپس آنے والے سیکڑوں زائرین پھنس گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پک اپ مالکان کی جانب سے سربندن کراس پر کوسٹ گارڈز کے مبینہ رویے اور مظالم کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے، احتجاج میں شریک مظاہرین نے کوسٹل ہائی وے پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک روک دی۔

ٹرانسپورٹرز کے احتجاج کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت زائرین پاک ایران سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں اور کوسٹل ہائی وے کے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

دھرنے کے مقام پر 200 سے زائد خاندان انتظار کر رہے ہیں کیونکہ احتجاجی مظاہرین انہیں کراچی سمیت دیگر شہروں کی طرف سفر جاری رکھنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔

سربندن کراس پر کوسٹل ہائی وے کے دونوں اطراف مسافر کوچز، بسیں اور سامان لے جانے والے ٹرکوں کی ایک بڑی تعداد بھی پھنسی ہوئی ہے۔

مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جب تک ان کی شکایات کا ازالہ نہیں کیا جاتا مظاہرے کو ختم نہیں کیا جائے گا۔

ان کا الزام ہے کہ کوسٹ گارڈز ساحلی اور دیگر شاہراہوں پر پک اپ مالکان کو ہراساں کر رہے تھے، کوسٹ گارڈ کے اہلکار چیکنگ کے بہانے کئی گھنٹوں تک مسافر کوچ سمیت گاڑیوں کو روکے رکھتے ہیں۔

گوادر کی مقامی انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات دونوں فریقوں کے درمیان اعتماد کی کمی کے باعث بے نتیجہ رہے۔