پاکستان

مخصوص نشستوں کا کیس: چیف جسٹس نے اکثریتی ججز کی وضاحت پر رجسٹرار سے 9 سوالات کا جواب مانگ لیا

رجسٹرار سے پوچھا گیا ہے کہ کسی کمرہ عدالت یا چیمبر میں درخواستوں کو سنا گیا؟ درخواستوں پر فیصلہ سنانے کے لیے کاز لسٹ کیوں جاری نہیں کی گئی؟

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس میں اکثریتی ججز کی 14 ستمبر کی وضاحت پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے 9 سوالات پر جواب مانگ لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ کے 8 اکثریتی ججز کی جانب سے جاری وضاحت پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم سے 9 سوالات کے جوابات طلب کیے ہیں۔

رجسٹرار سے پوچھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن اور تحریک انصاف نے وضاحت کی درخواست کب دائر کی؟ تحریک انصاف اور الیکشن کمیشن کی درخواستیں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں کیوں نہیں بھیجی گئیں؟ متفرق درخواستیں کاز لسٹ کے بغیر کیسے سماعت کے لیے مقرر ہوئیں؟

چیف جسٹس نے پوچھا ہے کہ کیا رجسٹرار آفس نے متعلقہ فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا؟ کسی کمرہ عدالت یا چیمبر میں درخواستوں کو سنا گیا؟ درخواستوں پر فیصلہ سنانے کے لیے کاز لسٹ کیوں جاری نہیں کی گئی؟

رجسٹرار سپریم کورٹ سے مزید پوچھا گیا ہے کہ آرڈر کو سنانے کے لیے کمرہ عدالت میں فکس کیوں نہ کیا گیا؟ اوریجنل فائل اور آرڈر سپریم کورٹ رجسٹرار میں جمع ہوئے بغیر آرڈر کیسے اپلوڈ ہوا؟ آرڈر کو سپریم کورٹ ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا آرڈر کس نے کیا؟

یاد رہے کہ 14 ستمبر کو مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کے اکثریتی بینچ نے وضاحتی حکم جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے۔

اکثریتی 8 ججز کے بینچ کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل تھا جس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش اور تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کے راستہ میں رکاٹ ہے اور اس کی وضاحت کی درخواست درست نہیں۔