پاکستان

وزیر اعظم کو کیا پڑی یہ کہنے کی کہ میں چیف جسٹس منتخب کروں گا، گورنر پنجاب

سیاستدانوں کو پتا ہے کہ جسے ساتویں نمبر سے اٹھا کر لائے اس نے جوتے مارے، سیاستدان ہوش کے ناخن لیں، سردار سلیم حیدر خان

گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا ہے کہ چیف جسٹس میرٹ پر بننا چاہے اور کسی کو توسیع نہیں دینی چاہیے، وزیر اعظم کو کیا پڑی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ پانچ ججز ہوں یا تین، ان میں سے میں پک اینڈ چوز کروں کہ فلاں چیف جسٹس بنے گا۔

پنجاب کے ضلع راولپنڈی میں کہوٹہ یونیورسٹی میں عالمی لا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا نظام انصاف بہت کمزور اور فرسودہ ہے جس میں غریب آدمی کے لیے صرف مشکلات ہیں، انصاف کا نظام اور تھانہ کلچر معاشرے کی عکاسی کرتا ہے۔

گورنر سردار سلیم حیدر خان کا کہنا تھا کہ دیوانی مقدمات کے فیصلے نسلوں تک چلتے ہیں، سیاسی سپورٹ کے بغیر پولیس فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) نہیں ہوتی، جھوٹی ایف آئی آر درج ہو جائے تو عام آدمی انصاف کے لیے دھکے کھاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس پر کام کا دباؤ ہے لہذا ان کے مسائل کو بھی حل کرنا ہو گا، پولیس ملازم 24 گھٹنے کام کرتا ہے، وہ یونیفارم اتار کے آرام بھی نہیں کر سکتا ہے، پولیس کو بھی سہولیات دینی پڑیں گی جو ان کا حق بنتا ہے، پولیس کو تنخواہیں بہتر کرنے اور ڈیوٹی اوقات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد لاکھوں میں ہے اور عوام انصاف کے لیے دھکے کھا رہے ہیں، دیوانی مقدمات میں بھی عام آدمی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، ایک سیاستدان معاشرے کے تمام مسائل سے آگاہ ہوتا ہے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ 4 ماہ میں بطور گورنر محتسب کے فیصلے دیکھے جو میرٹ پر ہوتے ہیں، مصالحتی عدالتوں کے قیام کی ضرورت ہے تاکہ مقامی پر سطح پر مسائل حل ہوں، لوئر کورٹ میں بھی اصلاحات کی اشد ضرورت ہے۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ سیاستدان اپوزیشن میں مختلف سوچ رکھتا ہے اور میرٹ کی بات کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں حیران ہوتا ہوں کہ وزیر اعظم کو کیا پڑی ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ پانچ ججز ہوں یا تین، ان میں سے میں پک اینڈ چوز کروں کہ فلاں چیف جسٹس بنے گا، سیاستدانوں کو پتا ہے کہ جسے ساتویں نمبر سے اٹھا کر لائے اس نے جوتے مارے، چوتھے نمبر سے کسی کو اٹھا کر، پھر اس نے آپ کے ساتھ جو کیا، اس کا سب کو پتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان ہوش کے ناخن لیں، چیف جسٹس میرٹ پر بننا چاہے، اس کا ایک مہینہ، 6 مہینے یا سال آتا ہے تو اس کو کرنے دیں اور کسی کو توسیع نہیں دینی چاہیے، جب وہ جانے لگے اس کو جانے دیں، توسیع کیوں دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب کوئی سیشن جج یا ہائیکورٹ سے آنا والا جج جب ٹاپ لیول پر پہنچا تو آپ نے اپنے نے لیے یہ بنالیا کہ وہ اس قابل نہیں ہے، اس میں یہ ہے، یہ ہے، تو اس نے لاکھوں لوگوں کی قسمت کے جو فیصلے کیے اور آپ سمجھتے ہیں کہ نالائق بندہ ہے تو اس کا ذمے دار کون ہے، اس کا جواب کون دے گا، اگر وہ یہ جواب دیتے ہیں کہ پہلے بمبر والا قابل نہیں ہے تو پہلے نمبر والا قابل نہیں تو اس کا جواب کون دے گا۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ حالات تب بہتر ہوں گے جب ججز، جرنیل، بیوروکریٹ ملک کا درد محسوس کریں گے، طاقتور طبقے جو سیٹوں پر بیٹھے ہیں انکو میرٹ پر معاملات چلانے چاہیں، خود کو درست کریں اور دوسروں کی خرابیاں نہ دیکھیں۔