دنیا

ایران نے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان نئے ڈرون اور میزائل کی رونمائی کردی

ٹھوس ایندھن والے جہاد میزائل کو ایران کے پاسداران انقلاب کے ایرو اسپیس آرم نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے اور اس کی آپریشنل رینج ایک ہزار کلومیٹر ہے، ارنا نیوز ایجنسی

ایران نے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی اور روس کو مسلح کرنے کے الزامات کے درمیان ایک فوجی پریڈ میں نئے بیلسٹک میزائل اور ایک اپ گریڈڈ یکطرفہ حملہ کرنے والے ڈرون کی نقاب کشائی کردی۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران پر مغربی حکومتیں الزام لگا رہی ہیں کہ وہ روس کو یوکرین کے ساتھ جنگ ​​میں استعمال کرنے کے لیے ڈرون اور میزائل فراہم کر رہا ہے، تاہم تہران اس الزام کی بارہا تردید کرتا رہا ہے۔

ایرانی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹھوس ایندھن والے جہاد میزائل کو ایران کے پاسداران انقلاب کے ایرو اسپیس آرم نے ڈیزائن اور تیار کیا ہے اور اس کی آپریشنل رینج ایک ہزار کلومیٹر ہے۔

اس نے مزید کہا کہ ’شہید-136 بی‘ ڈرون ’شہید-136‘ کا ایک اپ گریڈڈ ورژن ہے، جس میں نئی ​​خصوصیات اور 4 ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی آپریشنل رینج ہے۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے تہران میں صدام حسین کے عراق کے ساتھ 88-1980کی جنگ کی یاد میں منعقد ہونے والی سالانہ پریڈ میں شرکت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’آج ہماری دفاعی اور باز رکھنے کی صلاحیتیں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ کوئی شیطان ہمارے پیارے ایران پر جارحیت کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ ہم خونخوار، نسل کشی کرنے والے غاصب اسرائیل کو اس کی اوقات میں رکھ سکتے ہیں جو خواتین یا بچوں، بوڑھوں یا جوانوں پر کوئی رحم نہیں کرتا۔‘

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی ایران کی میزبانی میں مسلم علما کے سالانہ اجلاس کے وفود سے اسرائیل کے خلاف اسی طرح کا خطاب کیا، اور اسلامی ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اپنے اقتصادی تعلقات کو مکمل طور پر منقطع کریں اور سیاسی تعلقات کو کمزور کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہ اندرونی طاقت مہلک کینسر کی رسولی صہیونی حکومت کو فلسطین میں اسلامی برادری کے دل سے ختم کر سکتی ہے اور خطے میں امریکی تسلط اور جبری مداخلت سے نجات دلا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے، جس سے غزہ کا بڑا تنازع پیدا ہوا جس نے خطے میں ایرانی اتحادیوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

حالیہ دنوں میں خطے میں کشیدگی میں شدت آئی ہے کیونکہ اسرائیل کی فوجی طاقت شمال کی جانب لبنان کی سرحد پر منتقل ہوگئی ہے جہاں اس کے فوجی حزب اللہ کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

لبنانی حکام نے بتایا کہ حزب اللہ کے بیروت کے گڑھ پر جمعہ کے روز ایک اسرائیلی فضائی حملے میں اس کے دو اعلیٰ کمانڈروں سمیت 31 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ رواں ہفتے کے شروع میں گروپ کے مواصلاتی رابطوں پر مہلک تخریب کاری کے حملے بھی کیے گئے۔

برطانیہ، فرانس، جرمنی اور امریکا نے رواں ماہ کے شروع میں ایران پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے نئی پابندیاں عائد کی تھیں کہ وہ یوکرین میں روس کی جنگی کوششوں کے لیے بیلسٹک میزائل فراہم کر رہا ہے۔