اسرائیل کا بیروت حملے میں حزب اللہ کے اہم کمانڈر ’ابراہیم عقیل‘ کو مارنے کا دعویٰ
اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت میں فضائی حملے کے دوران حزب اللہ کے اہم کمانڈر ابراہیم عقیل کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے، جس میں 12 افراد شہید اور 66 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق لبنانی حکام نے کہا ہے کہ بیروت پر اسرائیل کے فضائی حملے میں 12 افراد شہید اور 66 زخمی ہوئے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں حزب اللہ کے ایک ایلیٹ یونٹ کے کمانڈر ابراہیم عقیل بھی مارے گئے۔
یاد رہے کہ ابراہیم عقیل 1983 میں بیروت میں امریکی سفارت خانے پر ہونے والے بم دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں امریکا کو مطلوب تھا۔
مقامی صحافیوں کے مطابق اسرائیلی حملے کے نتیجے میں لبنانی دارالحکومت کے جنوبی مضافات میں ایک بلند و بالا عمارت کی نچلی منزلوں کو نقصان پہنچا۔
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد اسرئیلی فوج کی جانب سے یہ حزب اللہ کے یہ دوسرے اہم ترین کمانڈر کو نشانہ بنائے جانے کا دوسرا واقعہ ہے۔
اس سے قبل یکم اگست کو تہران میں فلسطین کی مزاحمتی تنطیم حماس کے سابق سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کیے جانے کے اگلے روز ہی ڈرون حملے میں حزب اللہ کے سینئر ترین کمانڈر فواد شکر کو شہید کردیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے بیروت میں فضائی حملہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب منگل اور بدھ کو حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال مواصلاتی آلات (بیچرز اور واکی ٹاکی) دھماکوں میں مجموعی طور پر 37 افراد شہید اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے جن میں بڑی تعداد میں حزب اللہ کے کارکن بھی شامل ہیں۔
ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کی جانب سے ان حملوں کو الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ حزب اللہ کے کمانڈر ابراہیم عقیل کو مارنے کے لیے ’ٹارگٹڈ کارروائی کی جس میں تنظیم کے تقریباً 10 سینئر کمانڈر مارے گئے۔
حزب اللہ کے ایک قریبی ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس حملے میں عقیل کی شہادت ہوگئی ہے تاہم حزب اللہ نے باضابطہ طور پر اپنے کمانڈر کی موت کی تصدیق نہیں کی۔
خیال رہے کہ امریکا نے ابراہیم عقیل کی معلومات فراہم کرنے پر 70 لاکھ ڈالر انعام کی پیشکش کی تھی۔
گزشتہ روز ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ پیجر اور واکی ٹاکی حملے کرکے اسرائیل نے تمام ’سرخ لکیریں‘ عبور کر لی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے۔
حسن نصر اللہ نے نامعلوم مقام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان حملوں سے ہمیں ایک بڑا دھچکا لگا ہے جس کی ہماری اس مزاحمتی تحریک اور لبنان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اسرائیل کو دھماکوں کا بدلہ چکانا پڑے گا۔