پی ٹی آئی کا لاہور کا جلسہ وقت ختم ہوتے ہی رکوا دیا گیا، پولیس نے اسٹیج خالی کرادیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا عوامی حمایت کے اظہار کے لیے لاہور میں جلسہ عام جاری تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے دیا گیا وقت ختم ہونے کے بعد پولیس اہلکاروں نے اسٹیج پر پہنچ کر اسے خالی کرا دیا اور جنریٹر سسٹم بند کرادیے۔
ملک کے مختلف مقامات سے ٹولیوں کی شکل میں کارکنان کی جلسہ گاہ آمد جاری تھی، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور دیگر رہنما اسٹیج پر موجود تھے لیکن وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا مقررہ وقت تک جلسے میں بھی نہ پہنچ سکے جب کہ انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو شام 6 بجے تک جلسہ ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کے جلسے کا وقت ختم ہوتے ہی پولیس نے ساؤنڈ سسٹم، جنریٹر اور جلسہ گاہ کی لائٹیں بند کر دیں اور جلسہ گاہ کو خالی کرانا شروع کردیا۔
لاہور پولیس نے پی ٹی آئی قیادت کو کنٹینر سے اتا کر اسٹیج خالی کرادیا جس کے بعد پی ٹی آئی کارکنان جلسے سے واپس جانا شروع ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) لاہور موسیٰ رضا نے کہا کہ جلسہ منتظمین جلسہ کے اختتامی اوقات کار پر عمل کرے، جلسہ ختم کرنے کا وقت 6 بجے تک تھا، جلسہ کو ختم کرنے کے اوقات پر فوری عمل کیا جائے، این او سی کی خلاف ورزی کرنے پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
قبل ازیں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر مرکزی کنٹینر پر پہنچ گئے، تحریک انصاف کے رکن پنجاب اسمبلی اعجاز شفیع، رانا شہباز بھی کنٹینر پر پہنچ گئے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما ملک احمد بچھڑ نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں لولہ لنگڑا این او سی دیا گیا اور پنجاب حکومت نے اپنے ہی این او سی کی خلاف ورزی کی، ہمارے کارکنوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پوری رات کنٹینر لگائے رکھے، ہمارا کنٹینر نہیں آنے دیا گیا، اب بھی راستے بند ہیں ، ایک گھنٹے کی جدوجہد کے بعد میں جلسہ گاہ پہنچا ہوں۔
جلسہ گاہ میں خواتین سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد پہنچی تھی جبکہ دیگر رہنماؤں کی آمد بھی جاری ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے علاوہ لطیف کھوسہ، حماد اظہر، ریحانہ ڈار اور عالیہ حمزہ بھی اسٹیج پر موجود تھے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں اسد قیصر اور شہرام ترکئی نے جلسہ سے متعلق عوام کو پیغام دیا کہ نکلیں پاکستان کے خاطر، اس ملک کو بچانے کی خاطر ، زبردست جلسہ ہوگا۔
سیکیورٹی انتظامات مکمل
ادھر لاہور پولیس نے جلسے کے لیے سیکیورٹی انتظامات مکمل کیے تھے، شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کی گئی، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز محمد فیصل کامران نے کہا کہ امن و امان کا قیام اور شہریوں کا تحفظ لاہور پولیس کی اولین ترجیح ہے، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔
ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ شرکا کی سیکیورٹی کے لیے 12ہزار سے زائد افسران واہلکار ڈیوٹی پر مامور ہیں، خواتین شرکا کی چیکنگ کے لیے 324 لیڈیز اہلکار بھی ڈیوٹی پر مامور ہیں، لاہور میں سیف سٹی کیمروں کی مدد سے جلسہ گاہ اور اطراف کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، شہری امن و امان برقرار رکھنے میں لاہور پولیس کا ساتھ دیں۔
مریم اورنگزیب کا دعویٰ
پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر پی ٹی آئی جلسے کی چند تصاویر اپ لوڈ کرتے ہوئے لکھا ’جلسے کے لیے مقررہ وقت کا آغاز ہونے والا ہے اور اب تک تین درجن کرسیاں نہیں بھر سکیں‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ ’انقلاب‘ اور ’مقبولیت‘ کا عبرتناک نظارہ ہے جو سوشل میڈیا پر ذریعے گزشتہ جلسے میں جعلی اور پرانی وڈیوز جاری کرکے اپنے حامیوں کے’ذہنوں’ میں برپا کرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی لیکن اس بار اصلی مناظر ہم جاری کررہے ہیں تاکہ کوئی شک نہ رہے، ویلکم ٹو لاہور
’کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائےگی‘
صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے واضح کیا کہ مریم نواز کی ہدایت ہےکہ پی ٹی آئی کو جلسہ اجازت کرنے کی کھلی اجازت ہے کوئی سڑک بند نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینےکی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر امن و امان خراب کرنےکی کوشش کی گئی تو آہنی ہاتھوں سےنمٹا جائےگا جب کہ سیف سٹی کیمروں سمیت ہر طرح سے ان کی نگرانی ہوگی۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ عمران خان جلسوں سے باہر نہیں آ سکتے، وہ 190 ملین اور توشہ خانہ پر این آر او مانگنا چاہتے ہیں لیکن انہیں نہیں ملے گا۔
پی ٹی آئی کو کڑی شرائط سے ساتھ جلسے کی اجازت
ڈپٹی کمشنر لاہور کے مطابق پی ٹی آئی کو آج کاہنہ روڈ کے کنارے مویشی منڈی میں جلسہ کرنے کی اجازت ہوگی، لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے 43 شرائط و ضوابط کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف کو کاہنہ میں پر جلسے کی اجازت دے دی، ڈپٹی کمشنر نے جلسے کی اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
ڈی سی لاہور کے نوٹیفیکیشن میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو 8 ستمبر کے جلسے میں سخت زبان پر معافی مانگنے کی شق بھی شامل کی گئی ہے، جلسہ دوپہر 3 بجے شروع کرکے شام 6 بجے تک ختم کرناہوگا۔
علی امین گنڈاپور سے معافی کا مطالبہ بھی شرائط میں شامل
جلسے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری آرگنائزر کی ہوگی، لاہور ہائیکورٹ نے کل شام 5 بجے تک ڈپٹی کمشنر لاہور کو پی ٹی آئی کی جلسے کی درخواست پرفیصلہ کرنے کاحکم دیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کوئی اشتہاری مجرم جلسے میں شرکت یا اسٹیج پر نظر نہیں آئے گا، بصورت دیگر اشتہاری مجرم کی گرفتاری میں تعاون جلسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی اور ناکامی کی صورت میں انتظامیہ پر معاونت کا مقدمہ درج ہوگا۔
اس کے علاوہ منتظمین اسٹیج، خواتین اور مردوں کے انکلوژر کی سیکیورٹی یقینی بنائیں گے جب کہ مناسب پارکنگ کا انتظام پرائیویٹ سیکیورٹی اور رضاکاروں کے ذریعے یقینی بنائیں گے۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ جلسے میں کوئی افغان پرچم نہیں لہرایا جائے گا، جلسہ منتظمین فوکل پرسنز نامزد کریں گے جو کہ لقہ سپرانٹنڈنٹ پولیس اور ایس پی ٹریفک پولیس سے رابطہ کریں گے۔
شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ کسی کو بھی زبردستی اپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور نہیں کیا جائے گا، کسی کو بھی ڈنڈے لے کر جلسے کے مقام پر داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی جب کہ اسلحے کی نمائش سختی سے منع ہوگی اور آتش بازی کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق منتظمین ضلعی پولیس کے ساتھ لاہور رنگ روڈ اور کاہنہ میں خاردار تار نصب کریں گے اور جلسے کے گرد بیرونی دیوار پر خاردار تار اور قنات نصب کریں گے۔
نوٹیفکیشن میں یہ کہا گیا ہے کہ جلسے کے احاطے اور اردگرد کا سیکیورٹی انتظام منتظمین کی ذمہ داری ہوگی، کسی بھی ناگہانی واقعے کی صورت میں منتظمین کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا، پی ٹی آئی کو انتظامات کے لیے پی ایچ اےکو اخراجات ادا کرنا ہوں گے۔
علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پی ٹی آئی قافلہ صوابی سے روانہ
دوسری جانب لاہور جلسے میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی کے قافلے وزیر اعلی علی امین گنڈا پور کی قیادت میں صوابی سے روانہ ہوگئے ہیں۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ کیلئے ایک بار پھر خیبر پختونخوا حکومت کی سرکاری مشینری کا بے دریغ استعمال جاری ہے، درجنوں فائر بریگیڈ ریسکیو کی درجنوں ایمبولینسز، گاڑیاں، کرین اور ایکسویٹر انبار انٹر چینج کے مقام استقبالیہ کیمپ پہنچا دی گئیں۔
لاہور میں گرفتاریوں پر تاجروں کا احتجاج
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے معاملے میں رات گئے اوریگا سینٹر پر تاجروں نے گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا، دکانداروں نے الزام لگایا کہ انہیں پی ٹی آئی کے حامی سمجھ کر گرفتار کیا گیا۔
تاجروں نے اوریگا سینٹر کے باہر مین روڈ بلاک کر کے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ تاجروں کو فوری طور پر رہا کیا جائے ورنہ وہ دوبارہ احتجاجی دھرنا دیں گے۔
موٹروے بلاک کردیا گیا
ادھر لاہور جلسے میں شرکت کے لیے آنے والے قافلوں کو روکنے کیلئے چچھ انٹرچینج کے مقام پر موٹر وے بلاک کردیا گیا، بھاری گاڑیوں کی جانے پر پابندی، چھوٹی گاڑیوں کو انٹرچینج پر اتارا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کو تحریک انصاف کی جلسہ کرنے کی اجازت کے لیے درخواست پر شام 5 بجے تک فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیر اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ جلسے سے روکا گیا تو مینار پاکستان پر پوری قوم احتجاج کرے گی۔
عمران خان نے کہا تھا کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 21 ستمبر کو ہونے والا جلسہ آر یا پار ہے، پوری پارٹی کو کہہ دیا ہے کہ حکمران جو مرضی کرلیں، وہ باہر نکلیں، جلسے سے اگر روکا تو جیلیں بھر دیں گے۔
گزشتہ روز یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ لاہور میں 21 ستمبر کو پی ٹی آئی کے جلسے سے قبل رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا اور پولیس نے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کر لیا، پولیس نے رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کے لیے لاہور میں غازی آباد، شاہدرہ، ہربنس پورہ، ڈیفنس اور دیگر علاقوں میں چھاپے مارے۔