پاکستان

سربراہ کے الیکٹرک کا جارحانہ رویہ، حکومت سندھ کو خود بجلی کا بندوبست کرنے کا مشورہ دے دیا

کراچی میں رات کو کہیں لوڈشیڈنگ نہیں کی جاتی، 70 فیصد علاقے لوڈشیڈنگ فری ہیں، سی ای او مونس علوی کی سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی میں گفتگو

کراچی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور زائد بلوں پر قائم سندھ اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں کے۔الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) مونس علوی بالآخر پیش ہوئے اور واضح طور پر کہا کہ صوبائی حکومت کمپنی کا لائسنس منسوخ کر کے بجلی خود فراہم کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ مونس علوی نے اجلاس کے آغاز سے کراچی میں طویل لوڈشیڈنگ اور زائد بلنگ کی تردید کرتے ہوئے ’جارحانہ مؤقف‘ اختیار کیا۔

خصوصی کمیٹی کے ممبران نے اجلاس میں شہر میں غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کا مسئلہ اجاگر کیا، جس پر سی ای او کے۔الیکٹرک نے واضح طور پر مؤقف اپنایا کہ رات کے اوقات میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں کی جاتی، شہر کا 70 فیصد علاقہ لوڈ شیڈنگ سے پاک ہے جبکہ 30 فیصد علاقہ میں مسائل ہیں۔

صوبائی حکومت کے ساتھ بقایاجات کی ادائیگی کے معاملہ پر انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کے۔الیکٹرک اس وقت تک کوئی ادائیگی نہیں کرے گی جب تک صوبائی حکومت پر واجب الادا رقم ادا نہیں کی جاتی۔

ان کا کہنا تھا کہ کے۔الیکٹرک بجلی کی قیمتیں مقرر نہیں کرتی، حکومت ان کی کمپنی کا لائسنس منسوخ کرکے خود بجلی کی فراہمی کا بندوبست کرلے۔

اجلاس میں جماعت اسلامی کے ممبر محمد فاروق نے سی ای او کے۔الیکٹرک مونس علوی کو بتایا کہ ان کی آخری ملاقات خوشگوار ماحول میں ہوئی تھی لیکن اس ملاقات میں طے کیے گئے فیصلوں پر عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے ان کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ڈملوٹی میں قائم پمپنگ اسٹیشن پر 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہوتی ہے جس سے 3 اضلاع کو پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ملیر کینٹ میں کوئی ایسا پمپنگ اسٹیشن ہے جہاں پر لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے؟ مزید کہا کہ کیا صرف شہری علاقوں میں ہی سارے مسئلے ہیں جہاں پانی فراہم کیا جاتا ہے؟

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے پارلیمانی رہنما شبیر قریشی نے مونس علوی کو بتایا کہ آپ لوڈشیڈنگ کرتے ہیں اور اس کا جواز بجلی چوری کو بناتے ہیں، آپ کے پاس بجلی چوری روکنے کے ادارے موجود ہیں لیکن آپ چوری کا سارا ملبہ لوگوں پر ڈالتے ہیں، انہوں نے کہا کہ کے۔الیکٹرک کسی کے سامنے جوابدہ نظر نہیں آتی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے سلیم بلوچ نے کہا کہ کے۔الیکٹرک ایک ایسا نظام نہیں بنا سکتی جس میں بل ادا کرنے والوں اور نہ ادا کرنے والوں کےدرمیان تفریق کی جاسکے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی قانون ساز سعدیہ جاوید نے مونس علوی سے سوال کیا کہ ملیر کینٹ میں لوڈشیڈنگ کا کیا دورانیہ ہے؟

کے۔الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے خصوصی کمیٹی کو بتایا کہ صارفین سے ماہانہ بلوں میں وصول کی جانے والی بجلی کی قیمت پورے ملک میں یکساں ہے کیونکہ یہ یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت نافذالعمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنی نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی کوشش کی ہے تاہم انہیں کچھ علاقوں میں کامیابی نہیں ملی۔

مونس علوی نے کمیٹی کو تجویز دی کہ قانون سازوں اور کے۔الیکٹرک کی انتظامیہ پر مشتمل ایک مشترکہ کمیٹی بنائے جائے تاکہ اس مسئلے پر بات کی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ لوڈ شیڈنگ ان علاقوں میں کی جارہی ہے جہاں بجلی چوری زیادہ ہو یا بلوں کی عدم ادائیگی ہو۔

کے۔الیکٹرک کا مؤقف

مونس علوی اور کے۔الیکٹرک کے اعلیٰ عہدیداران کے درمیان صوبائی اسمبلی کمیٹی برائے توانائی کے اراکین کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کمپنی نے ایک بیان میں کہا کہ ملاقات میں بجلی کی ڈیوٹی، صوبائی حکومت کے واجبات اور دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا کہ کمیٹی ممبران نے ملک میں موجود دیگر بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے مقابلے کے الیکٹرک کی بہتر کارکردگی کو تسلیم کیا۔

بیان میں بتایا گیا ’سی ای او کے۔الیکٹرک سید مونس عبداللہ علوی نے بجلی کی ڈیوٹی کے مسئلے کی وضاحت کی اور کمیٹی کے اراکین سے مصالحتی واجبات کی ادائیگیوں کے تصفیہ پر تعاون طلب کیا، اس بات کو بھی دہرایا گیا کہ وفاقی قوانین اور ریگولیٹری رہنما خطوط کے مطابق پاکستان بھر میں صارفین سے ان کے ماہانہ بلوں میں وصول کی جانے والی بجلی کی قیمت یکساں ٹیرف پالیسی کے تحت مساوی ہے۔

بیان کے مطابق منتخب نمائندوں اور کے۔الیکٹرک کے درمیان بجلی چوری روکنے اور بلوں کی وقت پر ادائیگیوں کو یقینی بنانے کے لیے مزید ملاقاتوں پر اتفاق ہوا۔