پاکستان

لاہور ہائیکورٹ: رہنما پی ٹی آئی غلام محی الدین کی نظر بندی کالعدم قرار، رہا کرنے کا حکم

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے غلام محی الدین کی اہلیہ صبا دیوان کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر میاں علی اشفاق اور رانا معروف ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔
|

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے ممبر آزاد کشمیر اسمبلی غلام محی الدین کی نظر بندی کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس اسجد جاوید گھرال نے غلام محی الدین کی اہلیہ صبا دیوان کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے بیرسٹر میاں علی اشفاق اور رانا معروف ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

دوران سماعت لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کے جواب پر برہمی کا اظہار کردیا۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے درخواست گزار کی درخواست کو پیر کے لیے فکس کیا ہوا ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس نظر بندی کے جواز کے طور پر کیا مواد ہے؟

بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے غلام محی الدین کی نظر بندی کالعدم قرار دے کر رہائی کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ 18 ستمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ممبر آزاد کشمیر اسمبلی غلام محی الدین کی نظر بندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا تھا۔

درخواست غلام محی الدین کی اہلیہ صبا دیوان نے میاں علی اشفاق کی وساطت سے دائر کی، جس میں حکومت پنجاب، ڈپٹی کمشنر لاہور اور جیل سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ غلام محی الدین آزاد کشمیر اسمبلی کے ممبر اور قانون پر عمل کرنے والے شخص ہیں، ان کی نظر بندی آئین کے آرٹیکل 9 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ غلام محی الدین کی نظر بندی سیاسی طور پر کی گئی، ڈپٹی کمشنر کا اقدام غیر قانونی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ غلام محی الدین کو عدالت پیش کرنے کا حکم دیا جائے اور ان کی نظر بندی کے احکامات کو معطل کر کے رہائی کا حکم دیا جائے۔

17 ستمبر کو آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما غلام محی الدین دیوان کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا تھا۔