دنیا

پیجر اور واکی ٹاکی حملے کرکے اسرائیل نے تمام ’سرخ لکیریں‘ عبور کر لی ہیں، حسن نصراللہ

ان حملوں کی ہماری مزاحمتی تحریک اور لبنان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے، سربراہ حزب اللہ

ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ پیجر اور واکی ٹاکی حملے کرکے اسرائیل نے تمام ’سرخ لکیریں‘ عبور کر لی ہیں اور ان حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے۔

لبنان اور حزب اللہ نے اسرائیل کو حزب اللہ کے مواصلاتی آلات پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے جس میں 37 افراد شہید اور 3ہزار سے زائد لوگ زخمی ہوئے۔

اسرائیل نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے تاہم سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملے ممکنہ طور پر اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد نے کیے ہیں۔

حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے نامعلوم مقام سے ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں سیکیورٹی اور فوجی تناظر میں ایک بڑا دھچکا لگا ہے جس کی ہماری اس مزاحمتی تحریک اور لبنان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے قتل، نشانہ بنانے اور جرائم کی شاید دنیا میں کوئی مثال موجود نہ ہو، ان حملوں نے ’تمام سرخ لکیریں‘ عبور کر لی ہیں اور دشمن نے تمام تر قوانین اور اخلاقیات کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

حسن نصراللہ نے کہا کہ حملوں کو جنگی جرائم یا اعلان جنگ تصور کیا جا سکتا ہے، انہیں کچھ بھی کہا جا سکتا ہے، یقیناً دشمن کا ارادہ یہی تھا۔

جیسے ہی حسن نصراللہ کے خطاب کی نشریات شروع ہوئیں تو لبنان پر اسرائیلی جنگی طیارے پرواز کرنے لگے جن کی آوازوں نے بیروت کو ہلا کر رکھ دیا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے رات گئے جنوبی لبنان پر حملہ کیا جبکہ حزب اللہ کے مطابق دوپہر کے وقت سرحدی علاقے میں دوبارہ فضائی حملے کیے گئے۔

حزب اللہ کے مواصلاتی آلات پر حملوں نے پورے لبنان میں خوف و ہراس پھیلا دیا اور لوگوں نے جیبوں میں خوف کے مارے جیبوں میں الیکٹرانک آلات رکھنا بند کردیے ہیں۔

بیروت کی ایک سڑک پر موجود مصطفی سبل نے کہا کہ اب اپنے فون کو کون محفوظ رکھ سکتا ہے؟ جو کچھ کل ہوا جب مجھے اس کا پتا چلا تو میں نے اپنا فون اپنی موٹرسائیکل پر چھوڑ دیا اور وہاں سے چلا گیا۔

لبنانی فوج نے جمعرات کو کہا کہ وہ مختلف علاقوں میں کنٹرولڈ دھماکوں میں پیجرز اور مشکوک ٹیلی کام آلات کو اڑا رہی ہے اور شہریوں سے بھی درخواست کی کہ وہ کسی بھی مشکوک ڈیوائس کے بارے میں فوری اطلاع دیں۔

ادھر لبنانی حکام نے تاحکم ثانی بیروت ہوائی اڈے سے اڑان بھرنے والی پروازوں میں واکی ٹاکیز اور پیجرز لے جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

7 اکتوبر کو غزہ پر اسرائیلی حملوں کے آغاز کے بعد سے حزب اللہ نے اسرائیل پر متعدد میزائل داغے ہیں اور دونوں میں مسلسل فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوتا رہا ہے، دونوں فریقین نے معاملے کو جنگ کی طرف لے جانے کی کوشش نہیں کی لیکن بڑھتے تناؤ کے پیش نظر دونوں اطراف کے سرحدی علاقے سے دسیوں ہزاروں افراد کا انخلا ہوا ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ حزب اللہ نے جنوبی لبنان کو ایک جنگی علاقے میں تبدیل کر دیا ہے، کئی دہائیوں سے حزب اللہ نے شہریوں کے گھروں کو اپنا ہتھیار بنایا، ان کے نیچے سرنگیں کھودیں اور شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ اسرائیل ڈیفنس فورسز شمالی اسرائیل میں سیکیورٹی کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ رہائشیوں کو ان کے گھروں میں واپسی لانے کے ساتھ ساتھ تمام جنگی اہداف بھی حاصل کیے جا سکیں۔

منگل کو حزب اللہ کے زیر استعمال پیجر میں دھماکوں سے پورا ملک لرز اٹھا تھا جہاں ان دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد شہید اور 2800 کے قریب زخمی ہو گئے تھے۔

ابھی ان دھماکوں کی بازگشت جاری تھی کہ بدھ کو حزب اللہ کے اراکین کے زیر استعمال واکی ٹاکی اور ریڈیوز ڈیوائسز میں دھماکے ہوئے جس میں 14 افراد شہید اور 450 سے زائد زخمی ہو گئے۔

ابھی تک اسرائیل نے دونوں دن ہونے والے دھماکوں کے حوالے سے کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا لیکن حزب اللہ کے ساتھ ساتھ عالمی دفاعی و عسکری ماہرین کا ماننا ہے کہ ان دھماکوں میں اسرائیل ملوث ہے۔