پاکستان

یہ جو مرضی کرلیں، 90 فیصد لوگ عمران خان کے ساتھ ہیں، عارف علوی

آئین کی قدغن کا بل انتہائی خطرناک ہے، اس کے اندر دھوکا دہی کے طریقہ کار کو آزاد کیا جا رہا ہے، سابق صدر

سابق صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ 90 فیصد لوگ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے ساتھ ہیں، یہ جو مرضی آئے کرلیں لوگ ان کی طرف نہیں جائیں گے۔

لاہور میں جماعت اسلامی کے امیر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب تو پنجاب میں بھی مسنگ پرسنز کی کیفیت موجود ہے جس طرح بلوچستان میں چل رہا تھا، اب نتیجہ یہ ہوا کہ پنجاب سمیت سارے پاکستان میں مسنگ پرسنز کا معاملہ پھیل گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میری فوج پر جھوٹا الزام لگ رہا ہے، کئی تجزیہ نگار بیٹھ کر کہتے تھے کہ فوج نے یہ کیا فوج نے وہ کیا مگر میری فوج ریاست کا ایک ستون ہے، میں نہیں چاہتا ہوں کہ میری فوج کا کسی کے ساتھ تنازع ہو۔

عارف علوی نے بتایا کہ پچھلی دو تین سال کی جو حکومت ہے وہ اصلی نہیں ہے، اس کی جڑیں عوام میں نہیں ہیں، کووڈ کے دوران جب عمران خان نے نیت کی کہ لاک ڈاؤن نہیں کیا اور لوگوں نے بھی اس فیصلے میں ان کا ساتھ دیا۔

سابق صدر نے کہا کہ معیشت کی بات یہ ہے کہ 15 فیصد پر قرضہ لیا جارہا ہے مگر یہ جو آئین کی قدغن کا بل ہے یہ انتہائی خطرناک ہے، اس کے اندر دھوکا دہی کے طریقہ کار کو آزاد کیا جا رہا ہے، لوگ اغوا ہورہے ہیں، میں مولا فضل الرحمن کا مشکور ہوں کہ انہوں نے اس بل میں رکاوٹ کی، میں سمجھتا ہوں کہ اس پارلیمنٹ کو حق نہیں کہ آئینی ترمیم کرے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ غائب ہورہے ہیں، اتنا ظلم ضیا الحق یا پرویز مشرف کے زمانے میں بھی نہیں تھا، 90 فیصد لوگ عمران خان کے ساتھ ہیں جو مرضی آئے کرلیں، لوگ ان کی طرف نہیں جائیں گے، یہ اسی مجبوری میں یہ بل لائے ہیں کہ عمران خان کی گرفت مضبوط کیا جائے، میں لوگوں سے کل جلسے میں پر امن طریقے سے آنے کی اپیل کرتا ہوں۔

اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عارف علوی کا شکر گزار ہوں، انہوں نے رابطوں کو ٹوٹنے نہیں دیا بلکہ ہمیشہ برقرار رکھا ہے اور جب صدر یہ تھے تب بھی گھر پر ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بل پر ہمارا موقف واضح ہے اس پورے عمل کو قبول نہیں کریں گے، ترمیم میں ایسا کردیا تو ان کے جال میں پھنس جائیں گے اور یہ اپنی مرضی کی چیزیں کروانا شروع کردیں گے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آئین میں ہر ادارے کی حدود کا تعین ہے سب کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے فوج و عوام میں تصادم کا راستہ اختیار نہیں کرسکتے۔

انہوں نے 26ویں آئینی ترمیمی بل کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ یہ قابل قبول نہیں، ایک چیف جسٹس جارہے تو دوسرے آرہے ہیں، اس وقت یہ ترمیم حکومت کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے پی ٹی آئی کے لاہور کے جلسے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ جلسہ خواہ لاہور میں ہو یا اسلام آباد میں، جمہوری ملک میں جلسہ کرنا ان کا آئینی حق ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ فارم 45 پر جوڈیشل کمیشن بننے کے بعد اگر فیصلہ آجائے تو اسمبلی میں بیٹھے آدھے لوگ گھر چلے جائیں گے۔