پاکستان

مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن کا تیسرا اجلاس بھی بے نتیجہ ختم

انٹرا پارٹی انتخابات تسلیم کیے جانے تک پاکستان تحریک انصاف کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم کی اجلاس کو بریفنگ

مخصوص نشستوں کے کیس کے حوالے سے غور کے لیے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن آف پاکستان کا تیسرا اہم اجلاس بھی بے نتیجہ ختم ہوگیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کا سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد سے متعلق تیسرا مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں الیکشن کمیشن ارکان، سیکریٹری اور قانونی ٹیم شریک ہوئی۔

ذرائع کے مطابق لیگل ٹیم نے سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشنز ایکٹ پر بریفنگ دی، انٹرا پارٹی الیکشنز تسلیم کیے بغیر کیسے مخصوص نشستیں دی جاسکتی ہیں؟ اس معاملے پر بھی لیگل ٹیم نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

قانونی ٹیم کا کہنا تھا کہ انٹرا پارٹی الیکشنز تسلیم نہ ہونے تک پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے۔

الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے حوالے سے کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکا اور اجلاس ختم ہوگیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اجلاس ہوا تھا، قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ کی وضاحت پر بریفنگ دی تھی اور الیکشن کمیشن نے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے 14 ستمبر کو مخصوص نشستوں کےکیس میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر وضاحت جاری کردی تھی جس میں کہا گیا کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں جبکہ الیکشن کمیشن فیصلے پر فوری عملدرآمد کرے۔

کیس میں اکثریتی 8 ججز کے بینچ کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 41 ارکان سے متعلق وضاحت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش اور تاخیری حربہ ہے، الیکشن کمیشن کی وضاحتی درخواست عدالتی فیصلے پر عمل در آمد کے راستہ میں رکاٹ ہے اور اس کی وضاحت کی درخواست درست نہیں۔

سپریم کورٹ کے وضاحتی حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا، الیکشن کمیشن کی تسلیم شدہ پوزیشن ہے کہ تحریک انصاف رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اقلیتی ججز نے بھی تحریک انصاف کی قانونی پوزیشن کو تسلیم کیا۔

تحریری حکم میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا، فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں، سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا فیصلہ واضح ہے اور اس کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عدالتی فیصلے پر عمل میں تاخیر کے نتائج ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری عملدرآمد بھی کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ کی اس وضاحت کے بعد رد عمل دیتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تاحال زیر زیرغور ہے اور اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے الیکشن کمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تاثر درست نہیں ہے کہ ای سی پی نے بیرسٹرگوہر کو چیئرمین پی ٹی آئی تسلیم کر لیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کا معاملہ تاحال زیر زیرغور ہے اور اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ذرائع نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمیشہ معاملے کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کی، پاکستان تحریک انصاف نے بار بار تاخیری حربے استعمال کیے۔

الیکشن کمیشن ذرائع نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے کسی قسم کی تاخیر کا ذمہ دار نہیں ہے۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں پر اپنا مختصر فیصلہ 12 جولائی 2024 کو سنایا تھا, اس کے جواب میں الیکشن کمیشن نے قانونی مدت کے اندر یعنی 25 جولائی 2024 کو اپنی سی ایم اے دائر کی تھی, تاہم تقریباً 2 ماہ کے بعد 14 ستمبر 2024 کوسپریم کورٹ نے سی ایم اے پر حکم جاری کیا, آئینی اداروں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ قطعی طور پر نامناسب ہے۔