پاکستان

بجلی کمپنیاں 7.2 ارب روپے واپس کرنے کی خواہاں

بجلی کمپنیوں نے منفی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ ( ایف سی اے) کی مد میں 57 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست دی ہے، تاکہ گزشتہ ماہ صارفین سے وصول کیے گئے 72 ارب روپے واپس کیے جاسکیں۔

بجلی کی طلب میں بڑی کمی کے باعث نجی بجلی کمپنیوں نے منفی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ ( ایف سی اے) کی مد میں 57 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست دی ہے، تاکہ صارفین کو پچھلے مہینے زائد چارج کیے گئے 7.2 ارب روپے واپس کیے جاسکیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ لگاتار دوسرا مہینہ ہوگا جب ایف سی اے منفی رہی ، جس کی بنیادی وجوہات میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے یکم جولائی سے 30 جون 2025 تک بنیادی ٹیرف میں 20 فیصد اضافے کے ذریعے ایندھن کے مستحکم الاؤنسز کی منظوری ہے۔

گزشتہ ماہ کے دوران بجلی کی کل فراہمی کا تقریباً 79 فیصد گھریلو ایندھن کے ذریعے فراہم کیا گیا جس کی پیداواری لاگت صفر تھی۔

پچھلے مہینے، ریگولیٹر نے جولائی میں کھپت کے لیے 37 پیسے فی یونٹ منفی ایف سی اے ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی تھی تاہم، ایف سی اے صرف ایک ماہ کے لیے ہے، اس لیے نیپرا کی منظوری سے 37 پیسے ریلیف کو 57 پیسے سے بدل دیا جائے گا۔

اس طرح مؤثر کٹوتی تقریباً 20 پیسے فی یونٹ یا تقریباً 1.2 ارب روپے ہوگی کیونکہ منفی ایف سی اے کم استعمال والے صارفین پر لاگو نہیں ہوتا ہے۔

نیپرا نے پاور ڈویژن کے ماتحت ادارے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر 26 سمتبر کو عوامی سماعت کا فیصلہ کیا ہے جس نے ریفرنس فیول چارج 9.3877 روپے فی یونٹ پر 0.5755 کلو واٹ فی گھنٹہ کی کمی کی درخواست کی ہے۔

سی پی پی اے کا کہنا ہے کہ بجلی کمپنیوں نے گزشتہ ماہ فیول کی لاگت 9.39 فی یونٹ وصول کی جبکہ اصل لاگت 8.81 فی یونٹ تھی۔

سی پی پی اے جو ڈسکوز کے لیے کمرشل ایجنٹ کے طور پر کام کرتی ہے، نے ایک درخواست کے ذریعے تجویز پیش کی کہ اگست میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے اکتوبر کے بلوں میں 57 پیسے فی یونٹ منفی ایف سی اے کو صارفین کے لیے ایڈجسٹ کیا جائے۔

درخواست میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اگست کے لیے ریفرنس فیول لاگت 9.39 فی یونٹ مقرر کی گئی جبکہ اصل لاگت 8.81 فی یونٹ رہی تھی۔

اعداد و شمار سے بجلی کی کھپت میں نمایاں کمی ظاہر ہوئی ہے جس کی بنیادی وجوہات میں ٹیرف اور صارفین کی قوت خرید میں کمی ہے، اگست میں بجلی کی کھپت پچھلے سال کے اسی ماہ کے 15,472 گیگا واٹ گھنٹہ مقابلے میں 18 فیصد کم تھی، پچھلے سال اگست میں ایندھن کی فی یونٹ لاگت 8.40 روپے تھی جبکہ اس سال یہ 9.39 روپے رہی۔

بجلی کی کل فراہمی میں سب سے بڑا حصہ ہائیڈرو پاور سے 40 فیصد رہا، جو پچھلے سال 37 فیصد تھا۔

نیشنل گرڈ میں بجلی کی فراہمی کا دوسرا بڑا حصہ نیوکلیئر پاور سے 16.6 فیصد رہا، جبکہ ایل این جی نے 16 فیصد حصہ ڈالا۔

اگست میں ایل این جی پر مبنی بجلی کی پیداواری لاگت 25.76 روپے فی یونٹ رہی، اس کے بعد درآمدی کوئلے سے 15.82 روپے فی یونٹ اور مقامی گیس سے 13.38 روپے کی فی یونٹ لاگت رہی، فرنس آئل پر مبنی پیداوار کی لاگت 30.3 روپے فی یونٹ تھی، لیکن بجلی کی مجموعی فراہمی میں اس کا حصہ صرف 0.04 فیصد تھا۔

نیپرا کی منظوری کے بعد صارفین کے اکتوبر کے بلوں میں ایف سی اے کے اضافے کو ایڈجسٹ کیا جائےگا۔

کم ایف سی اے، منظوری پر ماہانہ 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر لاگو نہیں ہوگا۔