پاکستان

چکن گونیا کی روک تھام کے لیے ایڈوائزری جاری

کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں چکن گونیا کے پھیلنے کے بعد یہ بیماری اب ڈینگی بخار کی طرح ملک کے کئی شہروں میں وبائی شکل اختیار کر چکی ہے، ایڈوائزری

وزارت قومی صحت خدمات (این آئی ایچ) نے ملک بھر میں چکن گونیا وائرل انفیکشن کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ایڈوائزری جاری کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر کے محکمہ صحت کے حکام کو بھیجی گئی ایڈوائزری میں بتایا گیا ہے کہ چکن گونیا ایک وائرل بیماری ہے جو چکن گونیا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے اور یہ ’ایڈیس مچھروں‘ کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتی ہے، لفظ چکن گونیا کا مطلب ہے ’جھک جانا‘ ہے، جو مصیبت زدہ مریضوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

ایڈوائزری کے مطابق، کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں چکن گونیا کے پھیلنے کے بعد یہ بیماری اب ڈینگی بخار کی طرح ملک کے کئی حصوں میں وبائی شکل اختیار کر چکی ہے، بیماری کا آغاز عام طور پر مچھر کے کاٹنے کے چار سے آٹھ دن بعد ہوتا ہے لیکن یہ 2 سے 12 دن تک رہ سکتا ہے، ویریمیا علامات کے آغاز سے 5 سے 7 دن تک برقرار رہتا ہے۔

چکن گونیا ایڈیس مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، بنیادی طور پر ایڈیس ایجپٹی اور ایڈیس البوپکٹس کے کاٹنے سے، یہ مچھر دن کے وقت متحرک رہتے ہیں، دونوں قسم کے مچھر کھلی فضا میں پائے جاتے ہیں لیکن ایڈیس ایجپٹی آسانی سے گھر کے اندر بھی موجود ہوسکتا ہے، زیادہ تر ٹرانسمیشن گرمی میں بارش کے موسم کے دوران یا اس کے بعد ہوتی ہے۔

زچگی کے دوران چکن گونیا وائرس کے انفیکشن کے بعد اسقاط حمل کی شاذ و نادر ہی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ یہ وائرس ماں کے دودھ کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔

ایڈوائزری میں کہا گیا کہ بیماری کا کوئی خاص علاج نہیں ہے اور بنیادی طور پر علامات پر انحصار کرتا ہے، روک تھام اور علاج کے لیے نہ تو کوئی ویکسین دستیاب ہے اور نہ ہی کوئی اینٹی وائرل۔

مریضوں کو کافی آرام کرنا چاہیے، پانی کی کمی کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی و دیگر مشروبات پینے چاہیے، مریضوں کو علاج کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے، تاہم، مریضوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسپرین اور دیگر غیر اسٹیرایڈیل اینٹی فلیمیٹری ڈرگس جیسے آئی بو پروفن، نیپروکسن وغیرہ نہ لیں۔

چکن گونیا ہے کیا؟

• یہ مرض مچھر کے کاٹنے سے انسان میں پھیلتا ہے۔

• اس مرض کی علامات میں تیز بخار، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خارش شامل ہیں۔

• جوڑوں کا درد اکثر کمزروی کا باعث بنتا ہے اور ہر مرحلے پر اس کی شدت مختلف ہوسکتی ہے۔

• اس مرض کی کچھ علامات ڈینگی وائرس سے مشابہت رکھتی ہیں اور جن علاقوں میں ڈینگی کا مرض عام ہے، وہاں کے مریضوں میں یہ مرض غلط طور پر بھی تشخیص ہوسکتا ہے۔

• اس مرض کا علاج موجود نہیں تاہم علامات کے علاج سے مرض میں کمی آتی ہے۔

• چکن گونیا کے مرض میں اضافے کی وجہ رہائشی علاقوں میں مذکورہ وائرس سے متاثرہ مچھروں کی افزائش ہے۔

• یہ مرض شاذ و نادر ہی مہلک ہے۔

• چکن گونیا افریقہ، ایشیا اور برصغیر کے علاقوں میں موجود ہے۔

چکن گونیا کا علاج

امریکی ویب سائٹ سنٹرز فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریونشن کی رپورٹ کے مطابق چکن گونیا کو روکنے یا اس کا علاج کرنے کے لیے اب تک کوئی دوا نہیں بنائی جاسکی۔

تاہم اس بیماری کی علامات کا علاج کرنا ضروری ہے، ساتھ ہی درج ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

زیادہ سے زیادہ آرام کریں

پانی کا زیادہ استعمال کریں

ڈاکٹر سے رجوع کے بعد بخار اور درد کی دوا کھائی جاسکتی ہے

اگر پہلے سے کسی بیماری کی دوا کھا رہے ہیں تو مزید دوائیں ڈاکٹر سے پوچھ کر کھائیں

اگر آپ کو چکن گونیا ہوچکا ہے تو بیماری کے تقریباً پہلے ہفتے خود کو مچھروں کے کاٹنے سے محفوظ رکھیں

بیماری کے پہلے ہفتے کے دوران یہ مرض آپ کے خون میں موجود ہوتا ہے، جو کسی اور مچھر کے کاٹنے پر اس میں منتقل ہوسکتا ہے، جو پھر دیگر افراد میں اس وائرس کو منتقل کرسکتا ہے۔