پاکستان

عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس، ایف آئی اے نے نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی

لاہور کورٹ نے عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا جس پر وفاقی تحقیقاتی ادارے نے نئی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کے اظہار پر ایف آئی اے نے کیس کی تحقیقات کے لیے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق لاہور کورٹ نے عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

عدالت کی جانب سے عدم اطمینان کے اظہار پر وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے نئی جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

نئی جے آئی ٹی کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کریں گے جبکہ اراکین میں انسپکٹر یعقوب علی خان، ایس آئی یاسر رمضان اور شفقت احسان شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے جے آئی ٹی روزانہ کی بنیاد پر تفتیش کرکے رپورٹ ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز چوہدری کو پیش کرے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ایکس اور انسٹاگرام سمیت فیس بک پر 24 جولائی سے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی نامناسب ویڈیو اور اسکرین شاٹس شیئر کیے گئے تھے، جو کہ دراصل جعلی اور ڈیپ فیک تھیں۔

پاک آئی ویری فائی کی ٹیم نے عظمیٰ بخاری کی ویڈیو اور اسکرین شاٹس وائرل ہونے کے بعد اس پر تحقیق کی تھی، جس میں معلوم ہوا تھا کہ پورن ویڈیو پر وزیر اطلاعات پنجاب کا چہرہ لگا کر اسے پھیلایا گیا۔

اسکرین شاٹس کو ریورس امیج سمیت دیگر تکنیکی ٹولز کے ذریعے جانچا گیا، جس سے معلوم ہوا تھا کہ عظمیٰ بخاری کی وائرل کی گئی ویڈیو جعلی اور ڈیپ فیک ہے۔

عظمیٰ بخاری کی ویڈیو کو زیادہ تر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شیئر کیا گیا تھا، جسے کچھ ہی گھنٹوں میں لاکھوں بار دیکھا گیا تھا۔

وزیر اطلاعات پنجاب کی جعلی ڈیپ ویک ویڈیو کے علاوہ ان کے اسکرین شاٹس بھی بڑے پیمانے پر جھوٹے دعوؤں کے ساتھ شیئر کیے گئے تھے، جس پر خود عظمیٰ بخاری نے بھی ٹوئٹ کرکے عدالت جانے کا اعلان کیا تھا۔