حزب اللہ کے خفیہ معلومات تک رسائی کے خطرے کے پیش نظر اسرائیل نے پیجر دھماکے کیے، امریکی حکام
امریکی عہدیداران کے مطابق اسرائیل نے لبنان اور شام میں حزب اللہ کے رہنماؤں کے زیر استعمال پیجر ڈیوائسز کو تنظیم کی جانب سے خفیہ آپریشن کی معلومات تک رسائی کے خطرے کی وجہ سے اڑایا۔
امریکی ادارے ’ایکسیوس‘ کی رپورٹ کے مطابق پیجر دھماکے اس وقت ہوئے جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی تھی جبکہ امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ مکمل جنگ میں بدل سکتی ہے۔
خیال رہے کہ حزب اللہ نے پیجر حملوں کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے جس میں کم از کم 9 افراد ہلاک ہوگئے جن میں ایک بچہ بھی شامل ہے اور 2 ہزار 800 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
حزب اللہ کے مطابق دھماکوں میں اس کے کئی فوجی یونٹوں اور اداروں کے اہلکار بھی زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں۔
حزب اللہ کی طرف سے بدھ کو جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ پیجر حملے کے بدلے کے علاوہ سرحد پر اسرائیل کے ساتھ جنگ جاری رکھے گا۔
آپریشن کے بارے میں علم رکھنے والے ایک سابق اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز نے حزب اللہ کے اہلکاروں کی صفوں میں نصب کیے گئے پیجرز کو خفیہ طور پر استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی تاکہ حزب اللہ کو مفلوج کیا جاسکے۔
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق حالیہ دنوں میں اسرائیلی رہنماؤں کو خدشہ لاحق ہوگیا تھا کہ کہیں حزب اللہ کو پیجرز کا علم نہ ہوجائے اس لیے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو ، ان کے اعلیٰ وزرا، اسرائیلی دفاعی افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان نے حزب اللہ کی طرف سے اسے پکڑے جانے سے قبل اس سسٹم کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔
اسرائیل کے اس فیصلے کی بنیادی وجوہات کو پہلی دفعہ ’ال مانیٹر‘ نے رپورٹ کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ حزب اللہ کے دو اہلکاروں نے حالیہ دنوں میں پیجرز کے حوالے سے شکوک و شہبات کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کے معاون خصوصی آموس ہوچسٹن نے اپنے دورہ اسرائیل کے دوران بینجمن نیتن یاہو، اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ اور دیگر اعلیٰ عہدیداران سے آپریشن کے حوالے سے گھنٹوں مشاورت کی تھی۔
گزشتہ روز لبنان میں ہونے والے پیجر دھماکوں سے قبل اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کو فون کال پر بتایا کہ اسرائیل جلد لبنان میں ایک آپریشن کرنے والا ہے، لیکن انہوں نے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیلات دینے سے انکار کردیا تھا۔
ایک امریکی حکام نے بتایا کہ اسرائیل نے امریکا کو آپریشن کی تفصیلات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا لیکن وزیر دفاع یوو گیلنٹ کی فون کال کا مقصد امریکا کو آپریشن سے متعلق مکمل طور پر لاعلم رکھنے سے بچنے کی ایک کوشش تھی۔
تاہم امریکی عہدیدار نے کہا کہ انہوں نے یوو گیلنٹ کی کال کو سنگین پیشگی نوٹس کے طور پر نہیں لیا جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہمیں اس آپریشن کا علم نہیں تھا اور نہ ہی ہم اس میں ملوث تھے۔‘
دوسری طرف اسرائیلی اور امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حزب اللہ اس حملے کا بدلہ لینے کے لیے اسرائیل کے خلاف بڑا حملہ کر سکتا ہے۔