دنیا

پیجرز میں دھماکا خیز مواد اسرائیلی ایجنسی ’موساد‘ نے نصب کیا، لبنانی حکام

3 ہزار پیجرز اس وقت پھٹے جب اس میں ایک کوڈڈ میسج بھیجا گیا، پیجرز میں تین گرام تک دھماکا خیز مواد نصب کیا گیا تھا۔

لبنان کے سینئر سیکیورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد نے پیجرز میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا جس کے باعث لبنان میں 9 افراد شہید جب کہ ایرانی سفیر اور حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت ہزاروں افراد زخمی ہوئے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق لبنان کے ایک سینئر سیکیورٹی ذرائع اور ایک اور ذریعے نے رائٹرز کو بتایا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے منگل کے دھماکے سے کئی ماہ قبل لبنانی گروپ حزب اللہ کے ذریعے درآمد کیے گئے 5 ہزار پیجرز میں دھماکہ خیز مواد نصب کیا تھا۔

یہ آپریشن ایران کی حمایت یافتہ لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کی سیکیورٹی کی خلاف ورزی تھی جس کے باعث لبنان میں ہزاروں پیجرز کو دھماکے سے اڑایا گیا اور اس کے نتیجے میں 9 افراد شہید جب کہ بیروت میں ایران کے سفیر، حزب اللہ کے جنگجوؤں سمیت تقریباً 3 ہزار افراد زخمی ہوئے۔

لبنانی سیکورٹی ذرائع نے کہا ہے کہ پیجرز تائیوان کی کمپنی گولڈ اپولو سے منگوائے تھے، لیکن کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈیوائسز ہم نے تیار نہیں کیں۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ ڈیوائسز بی اے سی نامی کمپنی نے بنائے ہیں جس کے پاس ہمارے برانڈ کو استعمال کرنے کا لائسنس ہے، لیکن کمپنی نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

دوسری جانب ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کردیا، اسرائیلی فوج کی جانب سے ان دھماکوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا گیا۔

حزب اللہ نے جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مزاحمت پہلے کی طرح جاری رہے گی جب کہ غزہ اور وہاں کے عوام کی حمایت کے لیے ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی جب کہ اسرائیل کو منگل کے اس قتل عام کے جواب کا انتظار کرنا چاہیے۔

سینئر لبنانی سیکورٹی ذریعہ نے بتایا کہ گروپ نے گولڈ اپولو سے 5 ہزار بیپرز (پیجرز) کا آرڈر دیا تھا، جو کئی ذرائع کے مطابق اس سال کے شروع میں ملک میں لائے گئے تھے۔

گروپ کے دو ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ حزب اللہ کے کارکن اسرائیل کی جانب سے لوکیشن ٹریکنگ سے بچنے کے لیے پیجرز کا استعمال کرتے ہیں۔

تاہم ایک سینئر لبنانی ذریعے نے کہا کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسی نے ’پیجرز کی پروڈکشن‘ کے دوران ہی اس ڈیوائس کے اندر ایک بورڈ لگایا جس میں دھماکہ خیز مواد موجود تھا تاہم کسی بھی اسکینر یا کسی اور ڈیوائس کے ذریعے اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 3 ہزار پیجرز اس وقت پھٹے جب اس میں ایک کوڈڈ میسج بھیجا گیا جس کے ساتھ ہی دھماکہ خیز مواد کے بورڈ کو آن کیا گیا۔

ایک اور سیکیورٹی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ پیجرز میں تین گرام تک دھماکہ خیز مواد نصب کیا گیا تھا لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود حزب اللہ اس سے بے خبر تھی اور اس کی شناخت نہیں کرسکی۔

’اپنے فون توڑ دو‘، حزب اللہ کا حکم

حزب اللہ نے فروری میں ایک جنگی منصوبہ تیار کیا جس کا مقصد گروپ کے انٹیلی جنس انفراسٹرکچر میں موجود خلا کو دور کرنا تھا۔

لبنان پر اسرائیلی حملوں میں 170 کے قریب جنگجو پہلے ہی مارے جا چکے ہیں، جن میں ایک سینئر کمانڈر اور بیروت میں حماس کا ایک اعلیٰ عہدیدار بھی شامل ہے۔

13 فروری کو ایک خطاب میں گروپ کے سیکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے حامیوں کو خبردار کیا کہ ان کے فون اسرائیلی جاسوسوں سے زیادہ خطرناک ہیں لہذا انہیں اپنے موبائل توڑ دینے چاہیے یا پھر اسے صندق میں بند کردینا چاہیے۔

بعد ازاں گروپ کی جانب سے حزب اللہ کے اراکین میں پیجرز تقسیم کرنے کا انتخاب کیا۔

رائٹرز کی رپورٹ ہسپتالوں کی فوٹیج سے پتہ چلتا ہے کہ ان دھماکوں نے حزب اللہ کے متعدد اراکین کو معذور کر دیا ہے۔

لبنانی سیکیورٹی کے سینئر ذریعہ نے بتایا کہ اس حملے سے ہمیں واقعی بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔