پاکستان

کراچی میں ’ڈینگی، چکن گونیا، ملیریا اور وائرل بخار‘ نمایاں حد تک بڑھ گیا

جناح اور سول کے ایمرجنسی وارڈ میں یومیہ کم سے کم 50 مریضوں میں ڈینگی اور چکن گونیا کی تشخیص ہونے لگی۔

بارشوں کے بعد صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مچھروں کی بہتات سے مچھروں کے کاٹنے کے بعد پھیلنے والی بیماریوں ’ ڈینگی، چکن گونیا اور ملیریا’ سمیت وائرل بخار میں نمایاں حد تک کا اضافہ ہوگیا۔

ڈان اخبار کے مطابق شہر کے بڑے سرکاری ہسپتالوں جناح اور سول کے ایمرجنسی وارڈ میں یومیہ کم سے کم 50 مریضوں میں ڈینگی اور چکن گونیا کی تشخیص ہونے لگی۔

علاوہ ازیں شہر کے نجی ہسپتالوں اور محلوں میں موجود کلینکس کے ڈاکٹرز کے مطابق ان کے پاس بخار کی شکایت سے آنے والے80 فیصد مریضوں میں ڈینگی اور چکن گونیا کی علامات پائی جاتی ہیں، تاہم مہنگائی کی وجہ سے مریض ٹیسٹس نہیں کروا پاتے۔

اس وقت کراچی میں چکن گونیا کے ٹیسٹ کی نارمل فیس 4 ہزار روپے جب کہ ڈینگی کے ٹیسٹ کی فیس بھی 2 ہزار روپے تک ہے، اس لیے ڈاکٹرز کمپلیٹ بلڈ کائونٹ (سی بی سی) ٹیسٹ سے اندازہ لگا کر مریضوں کا علاج کرنے پر مجبور ہیں۔

ڈاکٹرز کے مطابق اس وقت ڈینگی اور چکن گونیا شہر میں تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آنے والے ہفتوں میں اس کے وبا کی صورت اختیار کرجانے کا امکان ہے۔

ڈینگی اور چکن گونیا سمیت ملیریا مچھروں کے کاٹنے سے ہوتے ہیں اور گزشتہ ماہ کراچی بھر میں ہونے والی سلسلہ وار بارشوں کے بعد ان بیماریوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

علاوہ ازیں شہر میں وائرل بخار بھی تیزی سے پھیل رہا ہے، جس کی علامات بھی چکن گونیا، ڈینگی اور ملیریا سے ملتی جلتی ہیں جب کہ مریضوں کو سینے میں بھی شدید تکلیف ہوتی ہے۔

ماہرین کے مطابق شہر میں وائرل بخار کے ایسے کیسز بھی تیزی سے رپورٹ ہو رہے ہیں، جن کی علامات کورونا جیسی ہیں، ایسے مریضوں کو سی بی سی اور چیسٹ ایکسرے کروانے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔

چکن گونیا کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ہوگا؟

'چکن گونیا کے کنٹرول کیلئے بنیادی اقدامات کیے جائیں'

کیا آپ ڈینگی بخار کی علامات سے واقف ہیں؟