دنیا

اروند کیجریوال کی جگہ آتشی دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ نامزد

43 سالہ آتشی عام آدمی پارٹی کی ایک بانی رکن ہیں اور اروند کیجریوال کی حراست کے بعد دہلی حکومت کا سرکردہ چہرہ رہی ہیں۔

بھارتی اپوزیشن لیڈر اروند کیجریوال نے اپنی جگہ دہلی کی وزیر آتشی کو دارالحکومت نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کے طور پر نامزد کردیا۔

انہوں نے یہ فیصلہ بدعنوانی کے مقدمے میں ضمانت ملنے کے بعد اگلے سال ہونے والے انتخابات میں نئے مینڈیٹ جیتنے پر توجہ مرکوز کرنے کی وجہ سے کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز ’کی رپورٹ کے مطابق 43 سالہ آتشی، جو صرف ایک نام استعمال کرتی ہیں، عام آدمی پارٹی ( اے اے پی) کی ایک بانی رکن ہیں جو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے سخت ناقد اروند کیجریوال کی قیادت میں بدعنوانی مخالف تحریک نکالے جانے کے بعد قومی سطح پر شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔

نئی نامزد وزیر اعلیٰ عام آدمی پارٹی اور دہلی حکومت کا اس وقت سرکردہ چہرہ رہیں جب 56 سالہ اروند کیجریوال کو مارچ میں بدعنوانی کے ایک کیس میں گرفتار کر کے جیل میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔

اروند کیجریوال کو دارالحکومت نئی دہلی کی شراب کی فروخت پالیسی میں مبینہ بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیے جانے کے تقریباً 6 ماہ بعد، بھارتی سپریم کورٹ نے جمعہ کو ضمانت دی تھی۔

ضمانت کے بعد اروند کیجریوال کا کہنا تھا کہ وہ دہلی اسمبلی کے اگلے سال فروری میں ہونے والے انتخابات پر توجہ دینے کے لیے اپنی وزارت اعلیٰ سے مستعفی ہوجائیں گے، عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کے مطابق اروند کیجریوال اپنا استعفیٰ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کو جمع کرائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق اروند کیجریوال نے کہا ہےکہ وہ وزارت اعلیٰ کے طور پر تبھی واپس آئیں گے جب لوگ انہیں اور ان کی پارٹی کو ووٹ دے کر ان کی ایمانداری کی تصدیق کریں گے۔

اروند کیجریوال کو بھارت میں عام انتخابات سے ایک ہفتے قبل اپوزیشن کو نریندر مودی اور ان کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت پر الزام لگانے کے لیے اکسانے اور انتخابی میدان میں برابری فراہم نہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

نریندر مودی اور بی جے پی نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف اپنا کام کر رہے ہیں، اور اروند کیجریوال کو ضمانت دینے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بے قصور ہیں۔

یاد رہے کہ اپوزیشن کانگریس پارٹی کے سب سے اہم رکن راہول گاندھی، نریندر مودی کی پارٹی کے ایک رکن کی شکایت کے بعد گزشتہ سال مجرمانہ توہین کے مرتکب ہوئے تھے۔

ان کی دو سال کی قید کی سزا نے انہیں پارلیمنٹ سے نااہل قرار دیا تھا جسے ایک اعلیٰ عدالت کے فیصلے نے معطل کردیا تھا اور دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں جمہوری اصولوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔