پاکستان

کارساز حادثہ: ملزمہ نتاشا کی منشیات کیس میں درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹر کو نوٹس

جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں ایک رکنی بینچ نے اسسٹنٹ پراسیکیوٹر جنرل کو 30 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے کارساز حادثہ کی مرکزی ملزمہ نتاشا کی منشیات کیس میں درخواست ضمانت پر استغاثہ کو نوٹس جاری کردیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں ایک رکنی بینچ نے اسسٹنٹ پراسیکیوٹر جنرل کو 30 ستمبر کے لیے نوٹس جاری کیا۔

عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو بھی ہدایت کی کہ وہ آئندہ سماعت پر متعلقہ پولیس دستاویزات کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔

درخواست گزار نتاشا دانش نے ماتحت عدالت میں درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست گزار کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ عامر منصوب قریشی نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ان کی مؤکلہ کو اس مقدمے میں پھنسایا گیا ہے کیونکہ ایک جرم کے لیے قانونی طور پر دو فرسٹ انفارمیشن رپورٹ ( ایف آئی آرز) درج کرنا غیر قانونی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے صغریٰ بی بی کیس میں سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اعلیٰ عدالت نے ایک ہی واقعے میں دوبارہ ایف آئی آر جو پہلے ہی پولیس کو رپورٹ ہوچکی ہو درج کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیا ہے۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی آر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف درج کی گئی ہے اس لیے ان کی مؤکلہ کو ضمانت دی جائے۔

یاد رہے کہ ابتدائی طور پر ملزمہ کو کراچی میں کارساز روڈ پر ڈرائیونگ کے دوران غفلت برتنے اور 60 سالہ عمران عارف اور ان کی 22 سالہ بیٹی آمنہ کو ہلاک کرنے اور 3 افراد کو زخمی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کے خلاف 1979 کے (حد آرڈیننس) کی دفعہ 11 کے تحت ایک اور ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔

6 ستمبر کو سیشن کورٹ نے انہیں متوفی کے ورثا کے ’معاف‘ کرنے کے بعد ٹریفک حادثے کے مقدمے میں ضمانت دی تھی۔

تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ اور ایک ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج نے 9 اور 12 ستمبر کو منشیات کیس میں ان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔