پاکستان

نوازشریف ترمیم کروا کر جمہوریت پر شب خون مارنےکی کوشش کر رہے ہیں، یاسمین راشد

ڈاکٹر یاسمین راشد کی کیس ٹرانسفر کی درخواست پر عدالت نے رجسٹرار ہائیکورٹ سے اسپیشل کورٹس کے ججز کی تعیناتی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔
|

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ نوازشریف ترمیم کرا کر آزاد عدلیہ اور جمہوریت پر شب خون مارنےکی کوشش کر رہے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر ڈاکٹر یاسمین راشد نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت آرٹیکل 63 اے میں تبدیلیاں کرکے پارلیمنٹ کو مویشی منڈی بناناچاہتی ہے۔

یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ جو ترمیم کرکے پی ٹی آئی کے لیےگڑھےکھود رہے ہیں ان میں یہ خود گریں گے۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ پر حملہ ان کا پرانا وتیرا ہے، یہ آئین میں تبدیلیاں کرکے عدلیہ کی آزدی کو سلب کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آزاد عدلیہ پر حملہ کرکہ نواز شریف عدلیہ کو حکومت کے کنٹرول میں کرنا چاہتے ہیں جو ان کی پرانی خواہش ہے، آئین میں یہ ترمیم کرکے اپنی فارم 47 کی حکومت کو طول دینا چاہتے ہیں اور ملک میں جمہوریت کا باب ہمشہ کے لیے حتم کرنا چاہتے ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ اگر یہ قانون منظور ہوجاتے ہیں تو ملک میں ایک بادشاہت کا نظام قائم ہوگا اور عوامی نمائندوں، سیاسی جماعتوں کا کردار ختم ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک میں آزاد عدلیہ نا ہو اس ملک میں انصاف اور بنیادی حقوق کا تحفظ ناممکن ہے۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ڈاکٹریاسمین راشد کی ضمانتوں کی منتقلی کی درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس عالیہ نیلم نے انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی ون) سے انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی تین) میں کیس ٹرانسفر کرنےکی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے اسپیشل کورٹس کے ججز کی تعیناتی سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔

دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ بتایا جائے پنجاب حکومت اسپیشل کورٹس کے ججز کا نوٹیفکیشن کب کررہی ہے؟

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ یہ کب سے ہونے لگا کہ ہم درخواست گزار کی مرضی کے مطابق کیس ٹرانسفر کریں، ہم نے پنجاب حکومت کو انسداد دہشت گردی عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کے لیے نام بھیجے ہوئے ہیں۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ون کے جج تعنیات نہیں ہیں اس لیے انسداد دہشت گردی عدالت نمبر تین میں ان کی ضمانتیں ٹرانسفر کرنے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر 12 مئی 2023 کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔