پاکستان

190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران خان و اہلیہ نے درخواست بریت مسترد کرنے کا فیصلہ چیلنج کردیا

درخواست بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری کے ذریعے دائر کی گئی، اس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میرٹ پہ بریت بنتی تھی جو احتساب عدالت نے نہیں دی۔
|

سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے احتساب عدالت کا 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں درخواست بریت مسترد کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

احتساب عدالت سے بریت کی درخواست مسترد کیے جانے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی گئی، اپیل میں احتساب عدالت کا 12 ستمبر کا فیصلہ چیلنج کیا گیا ہے۔

درخواست بیرسٹر سلمان صفدر اور خالد یوسف چوہدری کے ذریعے دائر کی گئی، اس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ میرٹ پہ بریت بنتی تھی جو احتساب عدالت نے نہیں دی۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اس مقدمے سے بری کرے، ایسا کوئی شواہد نہیں ،مواد نہیں جس بنا پہ سزا سنائی جا سکے۔

تحریری حکم نامہ جاری

دوسری جانب احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں بریت کی درخواست نمٹانے کا تحرییر حکم نامہ جاری کردیا، احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کا ٹرائل اپنے حتمی مراحل میں ہے، ریفرنس میں استغاثہ کے 35 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی، اس مرحلے پر عمران خان کی بریت کی درخواست پر میرٹ پر فیصلہ نہیں کیا جاسکتا، بانی پی ٹی آئی کی بریت کی درخواست میرٹ میں جائے بغیر ہی نمٹائی جاتی ہے، بانی پی ٹی آئی کے وکلا حتمی دلائل میں اپنی گزارشات عدالت کے سامنے رکھیں۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔