مجوزہ آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا، 54 نکات شامل
مجوزہ آئینی ترمیمی بل کا مسودہ سامنے آگیا جس میں مجموعی طور پر 54 تجاویز شامل ہیں تاہم بل میں چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں اضافے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے البتہ نئے چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے گا۔
عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم سے متعلق بل حکمران اتحاد کی بھرپور کوششوں کے باوجود اتوار کو بھی پارلیمنٹ میں پیش نہیں کیا جا سکا۔
آئینی ترمیم کے معاملے پر گزشتہ روز قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس کئی گھنٹے التوا کا شکار ہونے کے بعد رات گئے شروع ہوا اور مختصر کارروائی کے بعد دوبارہ ملتوی کردیا گیا۔
اس کے علاو دوپہر 3 بجے طلب کیے جانے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی متعدد بار ملتوی کیے جانے بعد آخر میں موخر کرنا پڑا جو آج وفاقی کابینہ کی جانب سے آج قومی اسمبلی اور سینیٹ اجلاس سے قبل آئینی پیکج کی منظوری دینے کا امکان ہے۔
ڈان نیوز کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم کے مندرجہ جات کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں، مجوزہ آئینی ترامیم میں 54 تجاویز شامل ہیں، آئین کی63،51،175،187، اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافےکی ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھاکر 81 کرنےکی تجویز شامل کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63 میں ترمیم کی جائیں گی، منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی شامل ہے، آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائےگی۔
اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی ترمیم کیے جانےکا امکان ہے، چیف جسٹس کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائےگی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جاسکےگا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ چیف جسٹس پاکستان کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس لگائےگی۔