پاکستان

خیبر اسمبلی کے اراکین کا پارلیمنٹ واقعے کی شفاف انکوائری کا مطالبہ

عوام کے نمائندوں کو گھسیٹ کر پارلیمنٹ سے لے جایا گیا، اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں اور انکوئری کی جائے، اراکین کا مطالبہ

خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکین اسمبلی نے اسپیکر قومی اسمبلی سے پارلیمنٹ واقعے کے شفاف انکوائری کا مطالبہ کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں تیسرے روز بھی پی ٹی آئی رہنماؤں کی پارلیمنٹ کے احاطے سے گرفتاری پر بحث ہوئی۔

اراکین اسمبلی نے اسپیکر قومی اسمبلی سے واقعے کے شفاف انکوائری کا مطالبہ کیا۔

حکومتی رکن صوبائی اسمبلی اجمل خان نے کہا کہ جلسے کی آڑ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے، میں اعلان کرتا ہوں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف بھی پشاور پشتخرہ میں مقدمہ درج کیا جائےگا۔

اجمل خان کا کہنا تھا کہ یہ کہتے ہیں کہ جلسہ نہیں کریں گے لیکن ہم لاہورمیں جلسہ کرکے دکھائیں گے۔

حکومتی رکن عارف احمد زئی کا کہنا تھا کہ 25 کروڑ عوام کے نمائندوں کو گھسیٹ کر پارلیمنٹ سے لے جایا گیا، اس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز سامنے لائی جائیں اور انکوئری کی جائے۔

اجلاس میں مسلم لیگ(ن) کے رکن جلال خان نے کہا کہ میں تو حکومتی اراکین کی بڑھکیں سن کر کنفیوژ ہوگیا ہوں، یہ اراکین یہاں بڑھکیں مارتے ہیں لیکن میں نے خود ان کو ان دفاتر میں جاتے ہوئے دیکھا ہے۔

انہوں نے حکومتی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے لیے یہ منافقت چھوڑ کر ایک سائیڈ پر ہوجائیں، ادھر بڑی بڑی چھوڑتے ہیں اور ادھر جا کر پھر منت سماجت کرتے ہیں، خود اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھ کر سب کچھ کرتے ہیں اور ادھر ایسے ہی ہمارا وقت ضائع کرتے ہیں۔

مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ اسی اسٹیبلشمنٹ کے جنرل فیض تھے جس کی گود میں آپ بیٹھے تھے اور آج اسے برا کہتے ہیں، اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ بنا کر عوام کو بیوقوف بنانا چھوڑ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں کرپشن عروج پر ہے، کیا اسٹیبلشمنٹ کہہ رہی ہے کہ کرپشن کریں، یہ جو ارکان وزیراعلی کے ساتھ کھڑے ہیں اگر قرآن لا کر رکھ دوں تو کوئی بھی حلف نہیں اٹھائے گا۔

اس موقع پر جلال خان نے کورم کی نشاندہی کی جس پر اسپیکر نے اجلاس 19ستمبر دن دو بجے تک ملتوی کر دیا۔