دنیا

بھارتی عدالت نے نریندر مودی مخالف رہنما اروند کیجروال کو ضمانت پر رہا کردیا

وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجروال کے ساتھی نے اس گرفتاری کو 'سیاسی سازش'قرار دیتے ہوئے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام عائد کیا تھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بڑے سیاسی حریف وزیر اعلیٰ دہلی اروند کیجروال کو جیل میں کئی ماہ گزارنے کے بعد ضمانت مل گئی ہے، ان کی جماعت عام آدمی پارٹی (اے اے پی) پر شراب کے لائسنسوں کے عوض کمیشن کی وصولی کا الزام تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی’اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلیٰ (جو رواں سال کے آغاز میں نریندر مودی کے خلاف انتخابات میں لڑنے والے اپوزیشن اتحاد کے اہم رہنما ہیں) کو مارچ میں ایک طویل عرصے سے جاری کرپشن تحقیقات کے سلسلے میں پہلی بار حراست میں لیا گیا تھا۔

اروند کیجروال حزب اختلاف کے اہم رہنماؤں میں سے ایک ہیں، ان کے ایک ساتھی نے اس گرفتاری کو ’سیاسی سازش‘قرار دیتے ہوئے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام عائد کیا تھا۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ دیا کہ اروند کیجریوال کی گرفتاری قانونی تھی، لیکن ان کے خلاف الزامات کا سامنا کرتے ہوئے انہیں حراست سے رہا کیا جانا چاہیے۔

سپریم کورٹ کے جج سوریا کانت نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کو ضمانت دیتے ہوئے ریمارکس دیے ’طویل قید آزادی سے ناجائز محرومی کےمترادف ہے‘۔

وزیر اعلیٰ اروند کیجروال کو اس سے قبل اسی عدالت نے چند ہفتوں کے لیے رہا کیا تھا، تاکہ وہ رواں سال کے انتخابات میں مہم چلا سکیں، تاہم ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد وہ دوبارہ گرفتار ہوگئے تھے۔

عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجروال کی حکومت پر تین سال قبل دارالحکومت میں شراب کی فروخت کو آزاد کرنے کی پالیسی نافذ کرتے وقت بدعنوانی کا الزام لگایا گیا تھا۔

مذکورہ پالیسی اگلے سال واپس لے لی گئی تھی، تاہم مبینہ بدعنوانی سے متعلق لائسنسوں کی تقسیم کی تحقیقات بعدازاں اروند کیجروال کے دو اعلیٰ اتحادیوں کے جیل جانے کا باعث بنی۔

غلط کاموں سے مسلسل انکار کرنے والے عام آدمی پارٹی کے سربراہ کی حمایت میں بھارت کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے تھے، اروند کیجروال نے گرفتاری کے بعد بھی اپنے عہدے سے دستبرادی سے انکار کردیا تھا۔

55 سالہ اروند کیجروال تقریبا ایک دہائی سے دہلی کے وزیر اعلیٰ ہیں اور انہوں نے انسداد کرپشن کے علمبردار کے طور پر عہدہ سنبھالا تھا۔

عام آدمی پارٹی کے سربراہ نے تحقیقاتی عمل میں تفتیش کے لیے مالیاتی جرائم کی ایجنسی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی متعدد طلبیوں پر مزاحمت کی تھی۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سیاسی مخالفین اور بین الاقوامی حقوق کے گروپوں نے طویل عرصے سے بھارت میں جمہوری خلا کے سُکڑنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی تھنک ٹینک فریڈم ہاؤس نےس رواں سال کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ’بڑی حد تک حکومتی اداروں کا استعمال سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے کیا ہے‘۔

گزشتہ سال حزب اختلاف کی جماعت کانگریس جماعت کے سب سے نمایاں رکن پر نریندر مودی کی جماعت کے ایک رکن کی شکایت پر مجرمانہ لیبل کی سزا سنائی گئی تھی۔