جیل توڑنے کی بات کرنے والوں کو عمران خان کے اندر رہنے سے فائدہ ہے، فیصل واڈا
سینیٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ جیل توڑنے کی بات کرنے والوں کو عمران خان کے اندر رہنے سے فائدہ ہے، اگر عمران خان باہر آگئے تو وہ کہیں گے ان میں سے کئی ایسے چہرے ہیں جنہیں تو میں نے دیکھا ہی نہیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے پروگرام ’روبرو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واڈا نے کہا ہے کہ اگر کوئی بات چیت کی پیشکش کرتا تو پھر عمران خان یہ کہہ سکتے تھے کہ بات چیت کا دروازہ بند کردیا لیکن اگر کسی نے کوئی پیشکش کی ہی نہیں تو آپ کا کہنا نہیں بنتا کہ بات چیت کا دروازہ بند ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف آپ کہتے ہیں کہ آپ فوج سے بات چیت نہیں کریں گے اور پھر آپ نے فوج کے کہنے پر جلسہ ملتوی کر دیا، آپ نے کہا کہ آپ نیب کی ترامیم خلاف ہیں پھر آپ نے اس سے فائدہ اٹھایا۔
علی امین گنڈا پور کی تقریر کے حوالے سے فیصل واڈا نے کہا کہ سب نے اندرون خانہ سمجھوتہ کیا ہوا ہے، انہوں نے کہا ان کے اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے درمیان راوابط کے بارے میں فوج کو پتا چل گیا ہے، انہوں نے یہ تقریر اس لیے کی کہ جب ان پر اس کیس میں کارروائی ہو تو وہ سیاسی شہید بن جائیں۔
فیصل واڈا کا کہنا تھا کہ جیل توڑنے کی بات کرنے والوں کو عمران خان کے اندر رہنے کا فائدہ ہے، اگر عمران خان باہر آگئے تو وہ کہیں گے ان میں سے کئی ایسے چہرے ہیں جنہیں تو میں نے دیکھا ہی نہیں جو آج والی وارث بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو کہہ رہے ہیں کہ جیل توڑیں گے اور دھاوا بولیں گے تو پھر عمران خان کی زندگی کی ذمہ داری بھی پھر ان پر عائد ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کچھ اور بنا رہے ہیں اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، مزید کہا کہ یہی وہ لوگ ہیں جو عمران خان کو یہاں تک لے کر آئے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کے 8 گھنٹے لاپتا رہنے کے سوال پر فیصل واڈا نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا اور میرا خیال ہے کہ وہ بانی پی ٹی آئی سے کچھ وقت بعد مل کر اس حوالے سے بتائیں گے۔
عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر فیصل واڈا نے کہا کہ عمران خان کے ملٹری ٹرائل کے امکانات بہت زیادہ ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے پہلی دفعہ اپنے ادارے میں احتساب کیا، انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل ہونے والے واقعات کا فائدہ جنرل (ر) فیض حمید کو ہونا تھا۔
سینئر سیاستدان نے کہا کہ جنرل (ر) فیض حمید اور عمران خان ایک دوسرے پر اپنے کیے گئے کاموں کا ملبہ ڈالیں گے، ان ساری چیزوں میں دھرنوں سے لے کر ارشد شریف، 25 مئی 2022 والے دھرنے اور بانی پی ٹی آئی پر فائرنگ کے واقعات بھی شامل ہیں، اس سب سے کیا حاصل ہونا تھا یہ سب کھل کر سامنے آجائے گا۔