پاکستان

پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالرکے آئی ایم ایف پروگرام کی راہ ہموار، بورڈ اجلاس 25 ستمبر کو طلب

پاکستان کے آئی ایم ایف کے اگلے قرض پروگرام کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی، ترجمان

پاکستان کے لیے7 ارب ڈالرز کے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے نئے قرض پروگرام کی منظوری کی راہ ہموار ہو گئی ہے اور عالمی مالیاتی ادارے کے ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو شیڈول کردیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کے اگلے قرض پروگرام کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 25 ستمبر کو طلب کر لیا گیا ہے جس میں پروگرام کو حتمی شکل دی جائے گی۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جولائی 2024 میں اسٹاف سطح کا معاہدہ طے پایا تھا۔

آئی ایم ایف بورڈ 25 ستمبر کو پاکستان کے پروگرام پر بات کرے گا، ترجمان

عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جولائی میں طے پانے والے 37 ماہ کے پروگرام کی منظوری کے بعد پاکستان کو امید تھی کہ اگست میں معاہدہ طے پاجائے گا، ملک نے اپنے ٹیکس ریونیو کے ہدف میں بھی ریکارڈ 40 فیصد اضافہ کیا اور آئی ایم ایف کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے بجلی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کیا۔

پاکستان نے اپنا پچھلا 3 ارب ڈالر کا قرضہ پروگرام اپریل میں مکمل کیا تھا اور گزشتہ ماہ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ اور عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کی تھی۔

آئی ایم ایف کی ترجمان جولی کوزیک نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ادارے نے جولائی میں ای ایف ایف پر پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول کا معاہدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بہت خوشی ہے کیوں کہ اب ہم یہکہہ سکتے ہیں کہ بورڈ کی میٹنگ 25 ستمبر کو ہونے والی ہے۔

ترجمان آئی ایم ایف نے بتایا کہ پاکستان نے ترقیاتی شراکت داروں سے درکار ضروری مالی یقین دہانیاں حاصل کرلی ہیں اور آئی ایم ایف بورڈ اجلاس میں پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی منظوری کا جائزہ لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ نیا ای ایف ایف انتظام، 2023 کے 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی انتظام کے کامیاب نفاذ کے بعد ممکن ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں مہنگائی میں نمایاں کمی اور ملک کے بین الاقوامی ذخائر میں نمایاں اضافے سمیت مستقل پالیسی سازی نے ملک کے معاشی استحکام کو سہارا دیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ مذاکرات میں شامل افراد کے مشکور

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ خدا کے فضل سے آئی ایم ایف کے ساتھ تمام معاملات خوش اسلوبی سے طے پا گئے ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی ٹیم، آئی ایم ایف کے مذاکرات کاروں اور متعلقہ اداروں کا شکریہ ادا کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ان معاملات کو رواں ماہ آئی ایم ایف کے بورڈ کے اجلاس میں حتمی شکل دی جائے گی، ملکی معیشت استحکام کے بعد ترقی کی جانب گامزن ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے ’ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں میں اضافہ روزگار کے مواقع پیدا کرے گا جب کہ مہنگائی کی شرح میں مسلسل کمی سے عام آدمی کو ریلیف ملنا شروع ہوگیا ہے۔

’بیرونی فنانسنگ کا بندوبست پہلے ہی کرلیا، مزید کوئی رکاوٹ نہیں‘

اس سے قبل، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد نے کہا تھا کہ ملک نے آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر قرض دہندگان سے 2 بلین ڈالر سے زائد کی فنانسنگ کا بندوبست کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق، بیرونی فنانسنگ قرض کو حصول میں ’حتمی رکاوٹ‘ کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔

اسٹیٹ بینک کے گورنر نے جمعرات کو پالیسی ریٹ میں کمی کا اعلان کے بعد تجزیہ کاروں سے گفتگو کے دوران مزید کہا کہ یہ تمام یقین دہانیاں اور بیرونی فنانسنگ کا انتظام حکومت نے پہلے ہی کر دیا ہے اور اب مجھے بورڈ میں اپنا کیس لے جانے میں مزید کوئی رکاوٹ نظر نہیں آتی۔

واضح رہے کہ رواں سال 13 جولائی کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کا اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا تھا جس کا دورانیہ 37 ماہ ہوگا۔

اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے جاری پروگرام میں کہا گیا تھا کہ نیا قرض پروگرام پاکستان کو میکرو اکنامک استحکام و مضبوطی، مزید جامع اور لچکدار ترقی کے لیے حالات پیدا کرنے کے قابل بنائے گا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں جی ڈی پی کے ڈیڑھ فیصد اضافہ کرےگا، قرض پروگرام کی مدت میں ٹیکس وصولیوں میں جی ڈی پی کے 3 فیصد اضافہ کیا جائے گا، بجٹ میں منظور کردہ ایک فیصد پرائمری سرپلس کا ہدف حاصل کرنا ہوگا۔

آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں میں منصفانہ اضافہ کیا جائےگا جبکہ زراعت، ریٹیل اور ایکسپورٹ کے شعبوں کو باقاعدہ ٹیکس نیٹ میں لانا ہوگا۔

عالمی ادارے کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ قرض پروگرام کا مقصد پاکستان میں پائیدار معاشی استحکام لانا ہے، پبلک فنانس کو بہتر اور مہنگائی میں کمی نئے قرض پروگرام کے مقاصد میں شامل ہیں، پروگرام کے تحت زرمبادلہ ذخائر کو بہتر اور معاشی خامیوں کو دور کیا جائے گا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قرض کے اس پروگرام کے حصول کے لیے پاکستان کو آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت دوست ممالک سے بیل آؤٹ پیکج اور قرض کی رقم درکار تھی اور دوست ممالک سے یقین دہانیاں نہ ہونے کے سبب اس پروگرام کا حصول التوا کا شکار تھا۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈز کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے درکار بیرونی مالیاتی فرق کو پورا کرنے کے لیے سعودی عرب سے قرضہ بڑھانے کی درخواست کی تھی۔

پاکستان نے مبینہ طور پر سعودی عرب سے اپنے موجودہ 5 ارب ڈالرز کے پورٹ فولیو میں ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز قرض مزید بڑھانے کی درخواست کی تھی تاکہ عالمی مالیاتی فنڈز کے 37 ماہ کے بیل آؤٹ پیکج کے حصول کے لیے ضروری بیرونی مالیاتی فرق کم کرنے میں مدد ملے۔

باخبر ذرائع نے بتایا تھا کہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق تینوں دوست دوطرفہ شراکت داروں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور چین کی جانب سے پاکستان کو دیے گئے اپنے 12 ارب ڈالرز قرض کو رول اوور کرنے کے حوالے سے اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے ذریعے آئی ایم ایف کو تصدیق کرنا ہوگی۔

حکومتی کوششوں اور وزارت خزانہ کی کاوشوں کی بدولت پاکستان دوست ممالک کو قرض کی رقم کے لیے قائل کرنے میں کامیاب رہا اور آج وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کابینہ کے اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں اس حوالے سے دوست ممالک کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے ہماری گفتگو اچھے طریقے آگے بڑھ رہی ہے اور اگر یہ پروگرام ہو جاتا ہے تو ہم اپنی شرح نمو میں اضافے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہمارے دوست اور برادر ممالک نے ایک مرتبہ پھر ہمارا ساتھ دیا ہے، انہوں نے جو کچھ کیا ہے وہ بھائی اپنے بھائی اور دوست، دوست کے لیے کرتا ہے، اس مرتبہ بھی انہوں نے تاریخ کو دہرایا ہے اور پاکستان کا پورا ساتھ دیا ہے۔