پاکستان

سینیٹ اجلاس: احاطہ پارلیمنٹ سے اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں کےخلاف مذمتی قرارداد منظور

ہماری قوت برداشت کو بزدلی سمجھنا بند کردیں اور پارلیمنٹ سے ارکان اسمبلی کی گرفتاری پر وزیراعظم، وزیر داخلہ استعفیٰ دیں، علی ظفر کا سینیٹ میں اظہار خیال

سینیٹ نے پارلیمنٹ کے احاطے سے ممبران اسمبلی کی گرفتاریوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد میں کہا گیا کہ اس شرمناک اقدام نے جمہوریت کی نفی کی، گرفتاریاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا، اس دوران سینیٹ میں 9 ستمبر کو پارلیمنٹ میں گرفتاریوں کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی، قرارداد اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے پیش کی۔

قرارداد کے متن کے مطابق ایوان 10 منتخب ممبران قومی اسمبلی کی پارلیمنٹ سے گرفتاری کی مذمت کرتا ہے، پارلیمنٹ سے گرفتار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے،9 ستمبر کے حوالے سے قرارداد پاس کرکے پارلیمنٹ اور قومی اسمبلی سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، اس شرمناک اقدام نے جمہوریت کی نفی کی، پاکستان کی بالادستی بحال کی جائے۔

سینیٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ سے ممبران اسمبلی کی گرفتاریوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

اس سے قبل، وفقہ سوالات وجوابات میں سینیٹر انوشہ رحمٰن نے سوال کیا کہ ایگنائیٹ کے سی ای او کی تقرری کب تک ہو جائے گی۔

جس پر وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے جواب دیا کہ اگلے ہفتہ تک سی ای او کے تقرری کے لیے انٹرویو ہوں گے، کافی عرصہ سے سی ای او کی پوزیشن خالی ہے، جس سے کام سست روی کا شکار ہوا جب کہ ایسا نہیں کہ ادارے کا کوئی سربراہ ہی نہیں ہے لیکن کوئی مستقل سی ای او نہیں تھا۔

وزارت ہوا بازی کی جانب سے تحریری طور پر جمع کرائے گئے جواب کے مطابق کراچی ائیرپورٹ پر اس وقت 18 طیارے (پارک) کھڑے ہوئے ہیں، 9 جہازوں کو مستقل گراونڈ کیا گیا ہے اور ان کی رجسٹریشن منسوخ کر دی گئی۔

’پاکستان کسٹمز سے این او سی نہ ملنے پر 5 طیارے مستقل طور پر گراونڈ کئے گئے، دو طیارے ضروری مرمت کے بعد لیز کے تحت قابل واپسی ہیں، 2 طیارے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے پارک ہیں‘۔

وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام نے فائر وال کی تنصیب پر تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں کہا گیا کہ پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے) قومی سطح پر کسی بھی فائر وال منصوبے کی فنڈنگ خریداری تعیناتی یا آپریشنز میں ملوٹ نہیں ہے۔

جواب میں کہا گیا کہ اگست میں وٹس ایپ کی سست روی کی شکایات آئیں، وٹس ایپ کی سست روی کا آپریٹرز سے معاملہ اٹھایا گیا ہے، ستمبر کے پہلے ہفتے میں آپریٹرز نے بتایا واٹس ایپ سے متعلق مسائل حل ہوچکے ہیں۔

وزارت آئی ٹی نے جعلسازی پر مبنی رابطہ کرنے پر بلاک سموں کی تفصیل تحریری طور پر جمع کرادی جس کے مطابق پی ٹی اے نے 25 جولائی 2023 کو کچے کے ڈاکووں کے زیر استعمال 465 موبائل سمیں بند کیں۔

جواب میں کہا گیا کہ سال 2023-24 میں 5294 سمز بلاک کی گئیں، 4507 آئی ایم ای آئی بلاک کی گئیں، پی ٹی اے نے 19 ہزار 730 موبائل نمبرز کو وزارننگ جاری کیں، 113 بلیک لمیٹڈ شناختی کارڈر بلاک کیے گئے۔

اس دوران وزیر مملکت آئی ٹی شزہ فاطمہ نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ کی رفتار ملک میں جو آرہی ہے، اس طرح سے نہیں ہے جیسے ہونی چاہیے، انٹرنیٹ کی سست روی کے حوالے سے کچھ مسائل کا سامنا ہے، کچھ اسپیکٹرم کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ میں مسئلہ رہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل آئ ٹی اینڈ ٹیلی کام سیکٹر سے رابطہ میں ہیں تاکہ مسائل حل ہوسکیں، ابھی بھی ایک سب میرین کیبل میں مسئلہ ہے، جو اکتوبر کے آخر تک ٹھیک ہو جائے گی۔

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ہماری یوتھ کی بنیاد انٹرنیٹ ہے، کوشش ہے کہ ہر گھر تک انٹرنیٹ کو فراہم کریں، پی ٹی اے ایک ویب منیجمنٹ سسٹم آپریٹ کرتا ہے، وزارت داخلہ کی ہدایت پر ایکس (ٹوئٹر) بلاک ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل جلد ایوان میں پیش کریں گے، پی ٹی اے وی پی این کو رجسٹرڈ کررہا ہے، پاکستان میں سائبر سیکیورٹی کے مسائل ہیں، فنانشل فراڈ سے متعلق بھی مسائل کا سامنا ہے، کسی بھی صورت بزنس کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رحیم یار خان اور ڈی جی خان کے علاقوں ڈیٹا سروس کو معطل کیا گیا،وزارت داخلہ کی ہدایت پر ان علاقوں میں ڈیٹا سروس معطل کی گئی، پاکستان میں گرے ٹریفک کا مسئلہ ہے تاہم حکومتی کوششوں کی وجہ سے گرے ٹریفک میں کمی واقع ہورہی ہے۔

بعد ازاں، سینیٹ سے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ایکٹ میں ترمیمی بل 2024 منظور کی گئی، وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ایکٹ میں ترمیمی بل 2024 پیش کیا جو کثرت رائے سے منظور ہوگیا۔

یاد رہے کہ سینیٹ سے پہلے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ایکٹ میں ترمیمی بل 2024 قومی اسمبلی سے منظور ہوچکا ہے۔

بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 سینیٹ میں پیش کیا گیا، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کیا۔

سینیٹر جان محمد نے کہا کہ بھنگ کنٹرول اتھارٹی بل کے ذریعے صوبوں کو ریگولیٹ نہیں کرسکتے جس پر سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بھنگ پر صوبوں کو قانون سازی کرنے دیں،چرس غریبوں کا نشہ ہے، بلوچستان میں چرس پیے بغیر ڈرائیو ٹرک نہیں چلا سکتے۔

سینیٹ سے بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بل 2024 کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تاہم بھنگ کنٹرول اتھارٹی کا اکاونٹ اسلامک بنکس میں کھولنے کی اپوزیشن کی ترمیم مسترد کردی گئی۔

’آپ اتنے خوفزدہ ہیں کہ انٹرنیٹ بھی بند کردیتے ہیں‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کی جرات کرنے والوں کو پارلیمنٹ کے اندر سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر گرفتار کیا گیا، میں ڈرتا ہوں اس دن سے حکومت کو اس سب کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ مقدس ہے، آئین و قانون سازی کا ادارہ ہے، نام نہاد جمہوریت کے اس دور میں بڑی ذلت سے پی ٹی آئی ارکان کو گرفتار کیا ہے، ارکان پارلیمنٹ کو گرفتار کرکے ہمیں اوقات دکھائی گئی۔

علی ظفر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے بڑی وضاحت سے کہا کہ رول آف لا کی حکمرانی کے لیے کھڑے رہنا ہے، عمران خان نے کہا احتجاج پرامن طریقہ سے کرنا ہے، طاقت، اختیار کے استعمال سے حکومت سمجھتی ہے کہ وہ بہادر ہے تو یہ غلط فہمی ہے، ہماری قوت برداشت کو بزدلی سمجھنا بند کردیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ اتنے خوف زدہ ہیں کہ انٹرنیٹ بند کر دیتے ہیں، عمران خان نے قوم کے لیے اہم پیغام دیا کہ کہ ہم لاہور کا جلسہ ہر صورت میں کریں گے، حکومت چاہے جلسہ کا این او سی دے یا نہیں ہمارا جلسہ ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قوم کو کہا کہ سٹرکوں پر نکل کر احتجاج ریکارڈ کروائیں، پارلیمنٹ کے اندر سے ارکان اسمبلی کی گرفتاری پر وزیراعظم اور وزیر داخلہ استعفیٰ دیں، اب صرف مذمت سے کام نہیں چلے گا۔

’پارلیمنٹ میں جو ہوا اس کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے‘

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارلیمنٹ کے اندر جو ہوا اس کی مذمت کرتا ہو، اس معاملے کی تحقیقات کا اسپیکر نے حکم دے دیا ہے، انہیں کیفر کردار تک پہنچنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے 75 سال کی عمر ہتھکڑی لگا کر کھڑا کیا گیا، مجھے گھر سے نکالا گیا میری بیوی کے بازو پر چوٹ آئی، کاش اس وقت کوئی آواز اٹھاتا کسی نے اسے غلط نہیں کہا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی 73 کا آئین تھا جس کا آپ یہاں بتا رہے ہیں، یہ وہ فصل ہے جو بوئی گئی اس وقت اور اب کاٹنی پڑ رہی ہے، ہمیں بے قصور جیل میں ڈالا گیا کسی پر چرس ڈالی گئی، قائد اعظم نے ہندو سامراج کا سامنا کیا، کیا قائد اعظم نے کہا تھا کہ نوجوانوں کے ہاتھ میں پیٹرول بم پکڑاؤ؟