کاروبار

بجلی کی قیمت میں کمی کیلئے ایک آئی پی پی کی معاہدے پر نظرثانی کی پیشکش

بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دینے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، چیئرمین شہریار چشتی

عوام اور کاروباری برادری کی جانب سے غیر منصفانہ کیپسٹی پیمنٹس کو ختم کرنے کے لیے بجلی کے معاہدوں پر نظرثانی کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ پر ایک خود مختار پاور پروڈیوسر (آئی پی پی) نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو بجلی کی قیمت کم کرنے اور ریٹ آف ریٹرن ڈالر سے مقامی کرنسی میں منتقل کرنے کی تجاویز دینے جا رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لبرٹی پاور کی پیرنٹ کمپنی پاک ایشیا انویسٹمنٹ کے چیئرمین شہریار چشتی نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دینے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے، انہوں نے پاور پلانٹس سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کا حل تلاش کرنے کو بھی کہا۔

اس کے علاوہ انہوں نے حکومت کے ساتھ معاہدے پر دوبارہ بات چیت کرنے کی بھی پیشکش اور ڈالر پر مبنی کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگی کو مکمل طور پر مقامی کرنسی میں منتقل کرنے میں دلچپسی ظاہر کی۔

کمپنی نے ملک کے مالی بوجھ کو کم کرنے میں مدد کے لیے منافع کی شرح کم کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

انہوں نے کہا کہ نظام کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ بجلی کی ناقابل برداشت قیمت بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کی عملداری کو متاثر کرتی ہے، اسی دوران کیپسٹی چارجز کا ایک اہم حصہ ایندھن کے اخراجات سے منسوب کیا۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت کے گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کو ختم کرنے سے بجلی کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔

لبرٹی پاور کے چیف ایگزیکٹو عمران احمد کا کہنا تھا کہ پلانٹ مقامی گیس فیلڈز سے براہ راست حاصل ہونے والی گیس سے چلایا جاتا ہے، مزید کہا کہ اگر حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ خام گیس دوسری فیلڈز سے فراہم کی جائے تو لبرٹی پاور کم قیمت پر بجلی پیدا کر سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پشاور ہائی کورٹ میں آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے خلاف درخواست دائر کردی تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئی پی پیز سے معاہدے 1994 میں شروع ہوئے، معاہدے میں بجلی کی قیمت زیادہ طے کر کے قومی خزانے پر اضافی بوجھ ڈالا گیا۔

درخواست گزار نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہنگی بجلی کی وجہ سے عوام بل ادا کرنے سے قاصر ہیں، جن آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیاں کی گئی ہیں، ان سے واپس لی جائیں۔

اس سے قبل 7 ستمبر کو وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا تھا کہ حکومت خود مختار پاور پروڈیوسر کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کر رہی ہے تاکہ بجلی کی ’بڑھتی ہوئی قیمتوں‘ کو کم کیا جاسکے۔

وزیر توانائی نے زور دیا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک خاص حد تک کاروباری سمجھوتہ کیے بغیر رعایت فراہم کرنی ہوگی اور یہ کام جتنا جلد ممکن ہو سکے کرنا ہوگا۔

18 جولائی کو سابق نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز نے وفاقی وزیر بجلی اویس لغاری سے آئی پی پیز کو کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

گوہر اعجاز نے مطالبہ کیا تھا کہ تمام 106 آئی پی پیز کا ڈیٹا پبلک کیا جائے، قوم کو بتایا جائے کہ کس بجلی گھر نے اپنی صلاحیت کے مطابق کتنی بجلی پیدا کی ؟ آئی پی پیز کو ادا کی گئی کیپیسٹی پیمنٹس کا ریکارڈ بھی پبلک کیا جائے۔