کھیل

چیئرمین، کوچز اور کپتانوں کی مسلسل تبدیلی سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی، ندیم خان

بدقسمتی سے ہم اپنے باؤلرز کی ورک لوڈ مینجمنٹ درست طریقے سے نہیں کر سکے، اب کوشش کر رہے ہیں فیصلوں میں استحکام لایا جائے، ڈائریکٹر پی سی بی ہائی پرفارمنس

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس اور سابق کرکٹر ندیم خان نے کہا ہے کہ بدقسمتی سے پچھلے دو سالوں کے دوران پی سی بی کے چیئرمین، کوچز اور کپتانوں کی مسلسل تبدیلی سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی لیکن اب کوشش کی جارہی ہے کہ فیصلوں میں استحکام لایا جائے۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’ری پلے‘ میں میزبان عبدالغفار سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ندیم خان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی مسلسل ناکامیوں اور خاص طور پر ورلڈکپ میں بدترین کارکردگی پر شائقین کرکٹ کی مایوسی کو بجا قرار دیتے ہوئے کہا کہ امیدیں تب ہی رکھی جاتی ہیں جب ماضی میں یہی کھلاڑی بڑی بڑی ٹیموں کو شکست دے چکے ہیں، ایسے میں امریکا جیسی ٹیم سے ہارنے پر قوم کا مایوس ہونا درست ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خود کرکٹر رہے ہیں اور ایسے میں موجودہ کارکردگی پر ہمیں بھی مایوسی ہوتی ہے لیکن جب کوئی بھی ٹیم مشکل میں آتی ہے تو وہی اس کے لیے خود کو بہتر کرنے کا موقع ہوتا ہے تو ہمیں ان مشکلات کو ایک موقع کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، جس کے لیے ہمیں ایسے فیصلے لینے ہوں گے جو طویل مدتی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کی انٹرنیشنل کرکٹ مضبوط ہونے کے لیے شرط ہے کہ اس کی ڈومیسٹک کرکٹ بھی اچھی ہو لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں پچھلے دو سالوں کے دوران سب کو پتا ہے کیا حالات رہے ہیں، بورڈ کے سربراہان مسلسل تبدیل ہوتے رہے ہیں، کوچز اور کپتان بھی مسلسل تبدیل ہوئے جو ٹیم کی کارکردگی پر اثرانداز ہوئے لیکن اب کوشش کی جارہی ہے کہ فیصلوں میں استحکام لایا جائے۔

ندیم خان نے کہا کہ چیمپئنز کپ ڈومیسٹک کرکٹ میں نئی ایڈیشن ہے اور اس میں 150 وہ کھلاڑی شامل ہیں جو پچھلے 3 سالوں سے بہترین کارکردگی دکھارہے ہیں اور پھر ان کے اوپر نامور کھلاڑیوں کو بطور مینٹور رکھا گیا جب کہ ان پانچوں ٹیموں کے ساتھ ایک ایک اکیڈمی کو جوڑا گیا ہے، اس میں تھوڑا سا وقت لگے گا لیکن ہم اس وقت درست سمت میں جارہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اپنے باؤلرز کا ورک لوڈ مینجمنٹ درست طریقے سے نہیں کرپائے جس کی وجہ سے ہمارے فاسٹ باؤلر انجری کے بعد ری ہیب سے واپس آنے کے بعد مکمل ردھم میں دکھائی نہیں دیتے، جب کہ ہمارے پاس اس وقت 140 پلس کے بہت سے باؤلرز ہیں جن کو سب نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں دیکھ چکے ہیں۔

کپتانی سے متعلق سوال پر انہوں نے کسی قسم کا چینج آف پلان نہیں ہے، چونکہ ڈومیسٹک ایونٹ ہے اس لیے نئے کھلاڑیوں کو قیادت کا موقع دیا جارہا ہے جب کہ کپتان موجودہ کرکٹرز ہیں، وہ اس لیے نمایاں ہورہے ہیں۔

مینٹورز کے زیادہ معاوضے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک تو مینٹور کوئی معمولی کھلاڑی نہیں بلکہ دنیائے کرکٹ کے بڑے نام ہیں اور دوسرا یہ کہ انہیں پورے سال کے لیے رکھا گیا اور ان کا بورڈ سے 3 سال کا معاہدہ ہوا ہے۔