پاکستان

جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزم ڈاکٹر ڈنشا کو بیرون ملک جانے کی اجازت

ڈاکٹر ڈنشا مچلکے جمع کرانے پر آمادہ ہیں، سپریم کورٹ نے 2021 میں ضمانت دی تھی آج تک اس کا غلط استعمال نہیں کیا، وکیل ملزم ڈاکٹر ڈنشا

سپریم کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزم ڈاکٹر ڈنشا کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ہے، ملزم کے وکیل فاروق ایچ نائیک اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔

ملزم کی بیرون ملک جانے کی درخواست پر سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر ڈنشا بیٹی کی شادی کیلئے برطانیہ جا سکتے ہیں، تاہم عدالت نے واضح کیا کہ ڈاکٹر ڈنشا دو ماہ میں وطن واپس آ کر پاسپورٹ ٹرائل کورٹ کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا ڈاکٹر ڈنشا کو ایک مرتبہ بیرون ملک جانے کی اجازت پر اعتراض نہیں، عدالت ماضی میں بھی ملزمان کو ایک مرتبہ جانے کی اجازت دے چکی ہے۔

جسٹس شہزاد ملک نے دوران سماعت ریمارکس دیے کیا گارنٹی ہے کہ ڈاکٹر ڈنشا وطن واپس آئیں گے؟

اس پر ملزم کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر ڈنشا مچلکے جمع کرانے پر آمادہ ہیں، سپریم کورٹ نے 2021 میں ضمانت دی تھی آج تک اس کا غلط استعمال نہیں کیا۔

جسٹس شہزاد ملک نے مزید ریمارکس دیے ضمانت کے فیصلے میں پاسپورٹ سرنڈر کرنے کا حکم دیا گیا تھا، ساتھ ہی استفسار کیا کہ عدالت تین سال بعد اپنے فیصلے پر کیسے نظرثانی کر سکتی ہے؟

ملزم کے وکیل نے کہا نظرثانی کا نہیں ایک مرتبہ جانے کی استدعا کر رہے ہیں تاکہ بیٹی کی شادی میں شریک ہوسکیں۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ترامیم بحال ہونے کے بعد ممکن ہے یہ کیس کسی اور فورم کو منتقل ہوجائے، اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا چار سال سے ٹرائل کیوں نہیں شروع ہوا، نیب اتنا عرصہ کیا کرتا رہا ہے؟

سپریم کورٹ نے ڈاکٹر ڈنشا کی پاسپورٹ واپس کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔

واضح رہے بحریہ آئیکون ٹاور کیس دراصل جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا ایک حصہ ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے گیارہ مارچ 2021 کو ملک ریاض کے بیٹے علی ریاض اور داماد زین ملک کی ذاتی پیشی سے مستقل استثنیٰ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا تھا۔

ملک ریاض، ان کے بیٹے اور داماد کے علاوہ کیس کے دیگر ملزمان میں سابق سینیٹر یوسف بلوچ، ڈاکٹر ڈنشا انکل سریا، لیاقت قائمخانی، وقاص رفعت، غلام عارف، خواجہ شفیق، عبدالسبحان میمن، جمیل بلوچ، افضال عزیز، سید محمد شاہ، خرم عارف، عبدالکریم پلیجو اور خواجہ بدیع الز زمان شامل ہیں۔

کیس فروری 2020 میں احتساب عدالت میں دائر کیا گیا تھا تاہم مقدمے کی سماعت سست رفتار سے آگے بڑھ رہی ہے۔

ریفرنس کے مطابق کراچی کے علاقے باغ ابن قاسم پر رفاہی پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے ذریعے ملزمان نے قومی خزانے کو 100 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچایا جہاں ایک ٹاور بنایا گیا۔

رفاہی پلاٹ جو ساحل سمندر کے بالکل قریب ہے، اس پر ایک فلک بوس عمارت تعمیر کی گئی جس سے نیب ریفرنس کے مطابق قومی خزانے کو بہت زیادہ نقصان پہنچا۔