پاکستان

پاکستان میں وی پی اینز کو بلاک نہیں کیا جا رہا، پی ٹی اے کی وضاحت

آئی ٹی کمپنیوں، سافٹ ویئر ہاؤسز، فری لانسرز، بینکوں اور دیگر کاروباری اداروں سے درخواست ہے کہ وہ وی پی این کو 'رجسٹر' کرائیں، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ملک میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی اینز) کو بلاک نہیں کیا جا رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جاری ایک بیان میں ریگولیٹر نے میڈیا رپورٹس کو مسترد کر دیا کہ وی پی اینز کو بلاک کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔

تاہم پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے آئی ٹی کمپنیوں، سافٹ ویئر ہاؤسز، فری لانسرز، بینکوں اور دیگر کاروباروں سے درخواست کی ہے کہ زیر استعمال وی پی این کو ’رجسٹر‘ کرائیں تاکہ ’کسی بھی رکاوٹ کی صورت میں‘ بلا تعطل انٹرنیٹ سروسز کو یقینی بنایا جا سکے۔

ریگولیٹر نے مزید کہا کہ کاروباری ادارے پی ٹی اے اور پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ کی ویب سائٹس کے ذریعے اپنا وی پی اینز رجسٹر کروا سکتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ عمل مفت ہے اور اس میں 2 سے 3 روز لگتے ہیں۔

واضح رہے کہ انٹرنیٹ میں خلل اور ایکس کو بلاک کرنے کی وجہ سے پورے ملک میں وی پی این کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے، پی ٹی اے نے پراکسی نیٹ ورکس کو ’رجسٹر‘ کرنے کے لیے کوششوں کو تیز کر دیا ہے۔

2 روز قبل چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمٰن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں بتایا تھا کہ 20 ہزار سے زائد وی پی اینز پہلے ہی رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔