پاکستان

وزیرستان: وانا میں دھماکا، 6 پولیس اہلکار سمیت 13 زخمی، یونیورسٹی وائس چانسلر پر بھی حملہ

وائس چانسلر اس حملے میں محفوظ رہے تاہم فائرنگ سے ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا، رپورٹ

جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں دھماکے کے نتیجے میں 6 پولیس اہلکار اور 7 شہری زخمی ہو گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شکیب اللہ پر اُس وقت مسلح حملہ کیا گیا، جب وہ ڈیرہ اسمعٰیل خان کی زرعی یونیورسٹی سے نکل رہے تھے، وائس چانسلر اس حملے میں محفوظ رہے تاہم فائرنگ سے ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

پولیس ذرائع کے مطابق صبح کے وقت جنوبی وزیرستان کے علاقے رستم بازار میں کاری کوٹ روڈ پر 2 پولیس وینز پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے جا رہی تھیں، جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ حملے میں دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) استعمال کیا گیا، مزید کہا گیا کہ صبح تقریباً 8 بج کر 30 منٹ پر دو پولیس وینز کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اہلکار ویکسینیشن مہم کے پہلے دن پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کرنے جا رہے تھے۔

وانا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر حماد محمود نے ڈان کو تصدیق کی کہ زخمیوں میں 6 پولیس اہلکار اور 7 شہری شامل ہیں، انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔

یونیورسٹی وائس چانسلر پر حملہ

پولیس کے مطابق رات گئے مسلح افراد نے ڈیرہ اسمعٰیل خان کی زرعی یونیورسٹی، لکی مروت یونیورسٹی اور گومل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شکیب اللہ کی گاڑی پر فائرنگ کی۔

حکام کے مطابق اس سے پہلے پشاور کے نواحی علاقے میں دہشت گرد ایکسائز پولیس کی چیک پوسٹ دیکھ کر خودکش جیکٹ چھوڑ گئے تھے، جس کا وزن تقریباً سات کلوگرام تھا۔

حکام نے بتایا کہ معمول کے مطابق ایکسائز پولیس کے کچھ اہلکار جمیل چوک کے علاقے سے گزرنے والوں کی تلاشی لے رہے تھے جب 2 دہشت گرد موٹر سائیکل پر سوار ہو کر وہاں سے گزرے، خودکش جیکٹ پھینکی اور تیزی سے فرار ہو گئے۔

گل بہار پولیس کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او ) نعمان خان نے ڈان کو بتایا کہ بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کے اہلکاروں نے دھماکا خیز مواد کو ناکارہ بنا دیا۔