دنیا

بنگلہ دیش: بین الاقوامی کرائمز ٹریبونل نے بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کے اقدامات شروع کردیے

کیونکہ ان پر بنگلہ دیش میں قتل عام کی مرکزی ملزمہ کا الزام ہے، ہم انہیں قانونی طور پر بنگلہ دیش واپس لانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ مقدمے کا سامنا کریں، چیف پراسیکیوٹر

چیف پراسیکیوٹر محمد تاج کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کے بین الاقوامی کرائمز ٹربیونل نے بھارت سے شیخ حسینہ کی حوالگی کےاقدامات شروع کر دیے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈھاکا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے چیف پراسیکیوٹر محمد تیج الاسلام نے بتایا کہ ’بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ مجرمان کی حوالگی کا 2013 کا معاہدہ موجود ہے جب شیخ حسینہ واجد حکومت میں تھیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کیونکہ ان پر بنگلہ دیش میں قتل عام کی مرکزی ملزمہ کا الزام ہے، ہم انہیں قانونی طور پر بنگلہ دیش واپس لانے کی کوشش کریں گے تاکہ وہ مقدمے کا سامنا کریں۔‘

واضح رہے کہ چند مہینوں کے دوران بنگلہ دیش میں ہونے والے حکومت مخالف احتجاج کے بعد گزشتہ ماہ حسینہ واجد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں، جس کے ساتھ ہی ان کی بنگلہ دیش 15 سال سے جاری حکمرانی کا بھی خاتمہ ہو گیا تھا۔

فرار کے بعد سے انہوں نے امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں پناہ لینے کی کوششیں کیں لیکن ان کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں جس کی وجہ سے وہ اب تک بھارت میں جلاوطنی کی زندگی بسر کررہی ہیں۔

حسینہ واجد کے استعفے کے بعد بنگلہ دیش میں ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا جس کی سربراہی سابق نوبیل انعام یافتہ معاشی ماہر محمد یونس کررہے ہیں جن پر حسینہ واجد کو وطن واپس لا کر ان کے خلاف مظاہروں میں قتل افراد کا مقدمہ سابق وزیراعظم پر چلانے کے لیے عوام کا شدید دباؤ ہے۔

بھارت میں موجودگی کے دوران حسینہ واجد کی جانب سے بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے اور وہ موجودہ عبوری حکومت کے خلاف بھی بیانات دے چکی ہیں۔