پاکستان

لکی مروت میں فائرنگ کا واقعہ، پولیس اہلکار بھائی سمیت جاں بحق

اپنے شہید بیٹوں پر فخر ہے جنہوں نے اپنی مٹی کے لیے عظیم قربانی پیش کی، والد مقتول

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ایک حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکار اپنے بھائی سمیت جاں بحق ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اتوار کی صبح ہیڈ کانسٹیبل صفی اللہ اور ان کے بھائی نوید اللہ کو مسلح حملہ آوروں نے نشانہ بنایا، پولیس اہلکار اور ان کے بھائی اس وقت جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب مسلح افراد نے ابا خیل کے علاقے میں ان کے گھر کے قریب ان پر گولیاں براسادیں۔

جاں بحق اہلکار کا تعلق پولیس خاندان سے ہے، ان کا ایک بھائی شفقت اللہ سب انسپکٹر ہے اور مختلف علاقوں میں بطور ایس ایچ او خدمات انجام دے چکا ہے۔

مقتول کے والد گل جانان نے بھی اسپیشل برانچ پولیس کے اسسٹنٹ گروپ افسر سمیت مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

میتوں کو طبی اور قانونی کارروائی مکمل کرنے کے لیے گورنمنٹ سٹی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ابا خیل کے علاقے میں جاں بحق پولیس اہلکار اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ میں متعدد پولیس افسران، علاقے کے عمائدین، سماجی و سیاسی رہنماؤں، علمائے کرام اور تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، بعد ازاں انہیں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

’شہید بیٹوں پر فخر‘

نماز جنازہ کے بعد مقتول کے والد گل جانان نے کہا کہ انہیں اپنے شہید بیٹوں پر فخر ہے جنہوں نے اپنی مٹی کے لیے عظیم قربانی پیش کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں نے اپنے دو بیٹوں کو دفن کیا، مقتول کے والد نے بتایا کہ ان کے ایک اور پولیس افسر بیٹے صفت اللہ نے 2015 میں تختی خیل کے علاقے میں اشتہاری مجرموں سے لڑتے ہوئے شہادت کو گلے لگایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ تین شہیدوں کے والد ہیں جن کے پاس دو شہید بیٹوں کے بچوں کی دیکھ بحال اور پرورش کی ذمہ داری تھی، انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایک ہی وقت میں دو بیٹوں کو دفن کرنا دل کو دہلا دینے والا ہے لیکن ان کا جذبہ بلند ہے۔

دوسری جانب ایک ٹارگٹڈ حملہ سرائے نورنگ ٹاؤن کے قریب منگترا گنڈی خان خیل کے علاقے میں کیا گیا جہاں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے گاؤں میں سب انسپکٹر مطابر خان اور ان کے کزن اسفند یار خان پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہو گئے۔

اہلکار نے بتایا دونوں کو شدید چوٹیں آئیں اور انہیں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پولیس اہلکار مطابر خان کو مردہ قرار دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جاں بحق سب انسپکٹر سرائے گمبیلا تھانے میں تفتیشی افسر تھے۔

پولیس نے موقع پر پہنچ کر فائرنگ کرنے کے بعد فرار ہونے والے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی۔

اس سے قبل 4 ستمبر کو لکی مروت کے علاقے نویر خیل میں مسلح شرپسندوں کی فائرنگ سے پولیس کانسٹیبل وقار احمد جاں بحق ہوگئے تھے، اس کے علاوہ ہیڈ کانسٹیبل اللہ یار 2 ستمبر کو بنوں کے علاقے سبو خیل میں فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے تھے۔

دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کئی سیاسی اور سماجی کارکنوں نے پختونوں خصوصاً مروت اور بٹانی قبائل سے کہا کہ وہ اپنی سرزمین پر امن قائم کرنے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔

پنجگور حملہ

حکام نے بتایا کہ اتوار کی رات پنجگور کے علاقے چیتکان بازار میں پولیس گشت پر مسلح افراد کے حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔

ایک سینئر افسر نے بتایا کہ پنجگور پولیس کے سب انسپکٹر شکیل احمد کو گولی لگنے سے زخم آئے اور وہ جاں بحق ہو گئے۔

پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ حملہ قرار دیا، بعد ازاں لاش کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔