پاکستان

برطانیہ میں 3 پاکستانیوں کیخلاف قتل کیس کا ٹرائل 7 اکتوبر سے شروع ہوگا

پاکستانی نژاد برطانوی 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کے الزام کا سامنا کرنے والے والد، ان کی اہلیہ اور بھائی کے خلاف درج قتل کیس کا ٹرائل 7 ہفتے تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
|

برطانوی ہائی کورٹ نے پاکستانی نژاد برطانوی 10 سالہ سارہ شریف کے قتل کے الزام کا سامنا کرنے والے والد، ان کی اہلیہ اور بھائی کے خلاف درج قتل کیس کا ٹرائل 7 اکتوبر سے شروع ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قتل کے الزام کے علاوہ تینوں افراد کو بچے کی موت کا سبب بننے یا اس کی اجازت دینے کے الزامات کا بھی سامنا ہے جب کہ وہ اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

لندن کے اولڈ بیلی میں مقدمے کی سماعت سات ہفتے تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں برطانیہ میں بچی کے قتل کے الزام میں والد، سوتیلی ماں اور چچا کو گرفتار کرنے کے بعد مقامی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا جن کو عدالت نے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

سارہ شریف کے قتل میں ملوث ان کے والد، سوتیلی ماں اور چچا لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان پہنچ گئے تھے جن کو دبئی سے گرفتار کرنے کے بعد برطانیہ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

اس سماعت سے 2 روز قبل ہی تینوں ملزمان کو پاکستان میں ایک ماہ گزارنے کے بعد دبئی کی پرواز سے اترتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

سارہ شریف جنوبی برطانیہ کے قصبے ووکنگ میں 10 اگست کو گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں اور پوسٹ مارٹم ٹیسٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ انہیں کئی زخم آئے تھے اور شدید زخم طویل عرصے سے موجود تھے۔

برطانیہ کی پولیس نے اس سے قبل کہا تھا کہ سارہ شریف کے والد 41 سالہ عرفان شریف، ان کی اہلیہ 29 سالہ بنیش بتول اور ان کے 28 سالہ بھائی فیصل ملک اپنے بچوں کے ساتھ سارہ کی لاش برآمد ہونے سے قبل پاکستان فرار ہوگئے ہیں اور ان کے بچوں کی عمریں ایک سال سے 13 سال کے درمیان ہیں۔

پولیس کا ماننا تھا کہ سارہ شریف کے انتقال کے ایک روز بعد تینوں افراد اپنے 5 بچوں کے ساتھ برطانیہ سے پاکستان روانہ ہوگئے اور تینوں مشتبہ افراد سارہ کی لاش برآمد ہونے سے ایک روز قبل 9 اگست کو ملک چھوڑ کر گئے تھے۔

تاہم گرفتاری کے بعد تینوں ملزمان کو جنوبی انگلینڈ کے شہر گلڈ فورڈ میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا جنہوں نے صرف اپنے نام، تاریخ پیدائش اور ایڈریس کی تصدیق کی، تینوں ملزمان پر بچی کی موت کا سبب بننے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

سماعت کے دوران کسی بھی الزام کی کوئی درخواست داخل نہیں کی گئی، ڈپٹی چیف مجسٹریٹ تان اکرام نے ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا اور ان کی اگلی پیشی منگل کو ہوگی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ سارہ کی موت سے متعلق افسران کو صبح سویرے ایک ہنگامی کال پاکستان سے ایک شخص نے کی تھی جس نے خود کو سارہ کا والد ظاہر کیا تھا۔

تاہم انگلینڈ میں ان کا گھر خالی تھا جس کے بعد انٹرپول اور برطانیہ کی وزارت خارجہ نے پاکستان میں حکام کے ساتھ مل کر ملزمان کی تلاش جاری رکھی۔

سارہ شریف کے بہن بھائیوں کو پاکستان لایا گیا تھا وہ پیر کو عرفان شریف کے والد کے گھر سے ملے تھے۔

بچی کی ماں اولگا شریف نے کہا کہ جب وہ گزشتہ ماہ مردہ خانے میں بیٹی کی شناخت کے لیے پہنچی تو وہ اپنی بیٹی کی لاش کو بمشکل پہچان سکی۔

انہوں نے پولش ٹیلی ویژن کو بتایا کہ بچی کا ایک گال سوجا ہوا تھا اور اس کے چہرے کے دوسرے حصے پر زخم تھے۔

اولگا شریف اور عرفان شریف 2015 میں الگ ہو گئے تھے، اور سارہ اور اس کا بڑا بھائی اس وقت تک اپنی والدہ کے ساتھ رہتے تھے۔