صدر نے اسلام آباد میں جلسے، جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق بل پر دستخط کردیے
صدر مملکت آصف علی زرداری نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جلسے، جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق بل پر دستخط کر دیے۔
ڈان نیوز کے مطابق صدر کے دستخط سے بل قانون بن گیا ہے جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
صدر کے دستخط کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے گزٹ نوٹی فکیشن کے لیے کاپی بھجوا دی۔
قانون کو پر امن اجتماع و امن عامہ کا نام دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں پرُ امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا تھا۔
اجلاس کے دوران بیرسٹر دانیال چوہدری نے اسلام آباد میں جلسے جلوسوں کو ریگولیٹ کرنے کا بل پیش کیا تھا، اپوزیشن نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے آمرانہ اقدام قرار دیا تھا۔
5 ستمبر کو سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے شدید احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
بل کے اہم نکات
بل میں کہا گیا ہے کہ اسمبلی کا کوآرڈینیٹر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 7 روز قبل مجلس کی تحریری درخواست دے گا۔ اسمبلی/مجلس کی جائز وجوہات نہ دینے پر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت نہیں دے گا، جلسے کی اجازت نہ دینے کی تحریری وجوہات دے گا، جلسے کی نامزد مختص کردہ جگہ یا کوئی اور حکومت کا مختص کردہ علاقہ ہوگا۔
مزید بتایا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ جلسے کی اجازت دینے سے قبل امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے سیکویرٹی کلیئرنس لے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مختص علاقے کے علاوہ کہیں جلسے کی اجازت نہیں دے گا، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اپنے اجازت نامہ کی قومی سیکیورٹی رسک، تشدد کے خدشہ، پر ترمیم کر سکتا ہے، حکومت اسلام آباد کے کسی مخصوص علاقے کو ریڈ زون یا ہائی سیکورٹی زون قرار دے سکتی ہے، جہاں اسمبلی کی ممانعت ہو گی۔
مزید بتایا گیا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے پاس اسمبلی پر پابندی کا اختیار ہو گا اگر وہ پبلک سیفٹی یا قومی سیکیورٹی کے لیے رسک ہو، امن و امان کی خرابی کے رسک کی مصدقہ رپورٹ ہو، یا روز مرہ کی سرگرمیاں متاثر کرے، اسمبلی پر پابندی کی وجوہات تحریری طور پر دی جائیں گی۔
بل کے مطابق متاثرہ شخص پندرہ روز کے اندر اپیل کر سکتا ہے، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر کو اسمبلی کو منتشر کرنے کی ہدایت دے سکتا ہے، اگر وہ جلسہ امن و امان کو خراب کرے، اگر جلسہ منتشر نہیں کیا جاتا تو پولیس افسر اسے طاقت کے ذریعے منتشر کر سکتا ہے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی جلسے کے ارکان کو گرفتار اور حراست میں لیا جا سکتا ہے، غیر قانونی اسمبلی کے رکن کو 3 سال تک سزا اور جرمانہ ہوگا، اس قانون کے تحت عدالت سے تین سال سزا پانے والے شخص کو دوبارہ جرم دوہرانے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔