برطانوی حکومت سے پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا معاملہ اٹھایا ہے، اسحٰق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی بحالی کا معاملہ اٹھایا ہے، پروازوں کی بندش سے کمیونٹی کی پریشانی سے آگاہ ہوں، جلد بحالی متوقع ہے۔
نائب وزیراعظم وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے لندن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ برطانیہ میں نئی لیبر حکومت کے بعد یہاں کا دورہ انتہائی ضروری تھا اور یہ دورہ انتہائی مصروف اور اہمیت کا حامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں، برطانیہ میں 17 لاکھ پاکستانی مقیم ہیں۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ جب میں برطانیہ کے لیے سفر کررہا تھا تو دوران سفر بھی بہت سے پاکستانی جہاز میں ساتھ بیٹھے تھے تو انہوں نے مجھ سے پی آئی اے کی بحالی کا معاملہ اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ دورے کے دوران برطانوی نائب وزیراعظم اور دیگر رہنماؤں سے مفید ملاقاتیں ہوئیں جس میں پی آئی اے کی بحالی کا معاملہ اٹھایا، اپنی برطانوی ہم منصب سے کہا کہ یہ پاکستانیوں کا اہم مسئلہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی پورپ میں پروزوں کی بحالی کے لیے یورپی ممالک اور برطانیہ سے الگ الگ مذاکرات کررہے ہیں، پروازوں کی بندش سے کمیونٹی کی پریشانی سے آگاہ ہوں، جلد بحالی متوقع ہے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے پچھلی حکومت کے وزیر نے پی آئی اے سے متعلق اتنہائی غیر زمہ دارانہ بیان دیا جس سے صورتحال خراب ہوئی، پروازوں کی بحالی کے معاملے پر یورپی یونین سے بھی گفتگو جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروازوں کی بحالی کے لیے تمام تر اقدامات کیے جارہے ہیں، پہلے مرحلے میں اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ کی جارہی ہے جب کہ ہوابازی کے شعبے کی ترقی کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کوششیں جاری ہیں، ہوابازی کے شعبے میں عالمی معایرات کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔
یاد رہے کہ یکم جولائی 2020 کو یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ممالک کے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو 6 ماہ کے لیے عارضی طور پر معطل کردیا تھا۔
بعد ازاں، 8 اپریل 2021 کو یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر سفری پابندیوں میں غیر معینہ مدت تک توسیع کردی تھی۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہو یا فلسطین، پاکستان اپنی ذمہ داریاں ادا کرتا رہےگا، پاکستان نے اسلاموفوبیا کے خلاف ہر فورم پر آواز اٹھائی، ہماری کوششوں سے اسلاموفوبیا پر او آئی سی کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرقی وسطیٰ میں پائیدار امن دو ریاستی حل سے ممکن ہے، پاکستان نے نہتے فلسطینیوں کے لیے مصر اور اردن کے ذریعے امدادی سامان بھجوایا جب کہ پاکستان نے فلسطینی طلبہ کو میڈیکل کی تعلیم جاری رکھنے کیلئے اپنے ملک میں داخلہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کو سہولتوں کی فراہمی کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی دینا ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے۔