پیسکو گرڈ اسٹیشن پر ’ٹیک اوور‘ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کی ہدایت
مہینوں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے خیبرپختونخوا میں گرڈ اسٹیشنز کا جبری انتظام سنبھالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے اور پاور کمپنی کے انفراسٹرکچر کے تحفظ کے لیے فرنٹیئر کانسٹیبلری کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ عام انتخابات کے بعد سے مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت وفاقی حکومت اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے درمیان تنازعے کا باعث بنا ہوا ہے۔
پاور ڈویژن ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی میں ہونے والی بحث کی بنیاد پر پاور ڈویژن نے جمعرات کو پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ وہ گرڈ اسٹیشنوں پر جبری قبضے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مجرموں کے خلاف بلا خوف و خطر ایف آئی آر درج کی جائیں گی اور اگر مقامی پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکار کرتی ہے تو بنجلی فراہم کرنے والی کمپنی کو متعلقہ سیشن ججز کے پاس ضابطہ فوجداری میں ایف آئی آر کی سیکشن 22-بی کے تحت درخواست دائر کرنی چاہیے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اگر ایف آئی آر اب بھی درج نہیں ہوتی تو پیسکو کو تجربہ کار قانونی مشیر کی خدمات حاصل کرنی چاہیے اور پشاور ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرانی چاہیے۔
پاور ڈویژن نے پیسکو کے چیئرمین سے گرڈ اسٹیشنز اور پاور کمپنی کے دیگر اثاثوں کے تحفظ کے لیے وزارت داخلہ کے تحت کام کرنے والی ایف سی تعینات کرنے کے سلسلے میں اپنی ضروریات سے آگاہ کرنے کا بھی کہا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ اس کے بعد ایف سی اہلکاروں کی تعیناتی کا معاملہ وزارت داخلہ کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔