دنیا

ٹرائل کے لیے بنگلہ دیش واپسی تک حسینہ واجد کو خاموش رہنا ہوگا، محمد یونس

حسینہ واجد بھارت میں بیٹھ کر بیانات اور ہدایات جاری کررہی ہیں جو ناصرف ہمارے بلکہ بھارت کے بھی مفاد میں نہیں، سربراہ عبوری حکومت

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے پڑوسی ملک بھارت میں پناہ لینے والی سابق وزیر اعظم حسینہ واجد کو خبردار کیا ہے کہ جب تک انہیں ٹرائل کے لیے واپس ملک نہیں لایا جاتا، اس وقت تک انہیں بھارت میں خاموش رہنا ہو گا۔

گزشتہ چند مہینوں کے دوران بنگلہ دیش میں ہونے والے حکومت مخالف احتجاج کے بعد گزشتہ ماہ حسینہ واجد وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے کر ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھارت فرار ہو گئی تھیں جس کے ساتھ ہی ان کی بنگلہ دیش 15سال سے جاری حکمرانی کا بھی خاتمہ ہو گیا تھا۔

فرار کے بعد سے انہوں نے امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں پناہ لینے کی کوششیں کیں لیکن ان کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں جس کی وجہ سے وہ اب تک بھارت میں جلاوطنی کی زندگی بسر کررہی ہیں۔

حسینہ واجد کے استعفے کے بعد بنگلہ دیش میں ایک عبوری حکومت کا قیام عمل میں آیا جس کی سربراہی سابق نوبیل انعام یافتہ معاشی ماہر محمد یونس کررہے ہیں جن پر حسینہ واجد کو وطن واپس لا کر ان کے خلاف مظاہروں میں قتل افراد کا مقدمہ سابق وزیراعظم پر چلانے کے لیے عوام کا شدید دباؤ ہے۔

بھارت میں موجودگی کے دوران حسینہ واجد کی جانب سے بیان بازی کا سلسلہ جاری ہے اور وہ موجودہ عبوری حکومت کے خلاف بھی بیانات دے چکی ہیں۔

اس حوالے سے عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب تک ہم حسینہ واجد کو واپس ملک لے کر نہیں جاتے، اگر بھارت اس وقت تک انہیں رکھنا چاہتا ہے تو اس کے لیے شرط یہی ہے کہ سابق وزیراعظم کو خاموش رہنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد بھارت میں بیٹھ کر بیانات دینے کے ساتھ ساتھ ہدایات بھی جاری کررہی ہیں جو ناصرف ہمارے بلکہ بھارت کے بھی مفاد میں نہیں۔

تاہم محمد یونس نے یہ واضح نہیں کیا کہ ان کی حکومت نے حسینہ واجد کی حوالگی کے لیے بھارت سے باضابطہ درخواست کی ہے یا نہیں۔

حسینہ واجد کی حکومت کو 5 اگست کو برطرف کیا گیا تھا اور آج ان کی حکومت کی برطرفی کو ایک ماہ مکمل ہونے پر ڈھاکا میں مظاہرے کیا گئے جہاں احتجاج کرنے والے مظاہرین نے حسینہ واجد کو پھانسی دینے کا مطالبہ کیا۔

24سالہ طاہرہ اختر نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم آمر تختہ الٹ سکتے ہیں کیونکہ ہم سب متحد ہیں، ہم آج ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں کہ ہم سب ساتھ ساتھ ہیں اور کوئی بھی ہمیں تقسیم نہیں کر سکتا۔