پاکستان

سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی اور جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، عطااللہ تارڑ

جعلی خبریں معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں، ایک جھوٹی اور غلط خبر ملک کے تشخص کو متاثر کر سکتی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے بغیر ترقی ممکن نہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی اور جعلی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، حکومت نے ٹیکنالوجی کے حوالے سے کئی اقدامات کیے ہیں۔

اسلام آباد میں ٹیک ویلی کے زیر اہتمام ’ڈیجیٹل صحافت … پاکستانی صحافیوں کے لیے تربیتی پروگرام‘ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ڈیجیٹل اسپیس نے بہت ترقی کی ہے، حکومت نے جدید ٹیکنالوجی کے حوالے سے بہت کام کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب تھے، تو اس وقت بھی میں نے ان کے ساتھ کام کیا، ہمیں ادراک تھا کہ ٹیکنالوجی کے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان کا پہلا لینڈ ریکارڈ انفارمیشن سسٹم قائم کیا اور پورے لینڈ ریونیو سسٹم کو ڈیجیٹلائز کیا جو برطانوی راج کے وقت سے رجسٹروں پر کام کر رہا تھا، دہائیوں سے اس نظام کو کسی نے تبدیل کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا، یہ آسان کام نہیں تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے پاکستان کا پہلا سیف سٹی پروجیکٹ بھی مکمل کیا جس کا مقصد جرائم سمیت دہشت گردی پر قابو پانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دور میں جہاں معلومات کی تصدیق ضروری عمل ہے، وہاں ہمیں دنیا کو حقیقت سے آگاہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اخبارات میں ایڈیٹوریل کنٹرول کا نظام موجود ہے لیکن ڈیجیٹل ڈومین میں بدقسمتی سے ہمارے پاس کوئی ایسا طریقہ کار موجود نہیں جہاں معلومات کی تصدیق کی جا سکے۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ جعلی خبریں معیشت کو نقصان پہنچاتی ہیں، ایک جھوٹی اور غلط خبر ملک کے تشخص کو متاثر کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صحافیوں اور ڈیجیٹل فری لانسرز کو مناسب مہارتوں سے لیس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس ملک کے سفیر بن سکیں اور دنیا میں پاکستان کا مثبت امیج اجاگر کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بعض مذہبی انتہاپسند غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں، ایسے لوگ جو غلط معلومات پھیلاتے ہیں وہ کبھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ معاشرے میں انتشار پھیلانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا جاتا ہے، سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلائی جاتی ہیں، انتہاپسند عناصر بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔