پاکستان

اوریا مقبول جان مذہبی منافرت پھیلانے کے مقدمے میں بھی گرفتار

جوڈیشل مجسٹریٹ نے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد کرکے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے نامور تجزیہ کار اور کالم نگار اوریا مقبول جان کو مذہبی منافرت پھیلانے کے مقدمے میں بھی گرفتار کرلیا۔

نئے کیس میں گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے انہیں جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے لاہور کی سیشن کورٹ میں پیش کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے کیس کی سماعت کی۔

ایف آئی اے نے ان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی، جسے مسترد کرتے ہوئے عدالت نے اوریا مقبول جان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دوسری جانب انہوں نے سائبر کرائم کے مقدمے میں رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، کالم نگار نے بیرسٹر میاں علی اشفاق اور اظہر صدیق کی وساطت سے درخواست ضمانت دائر کی جس میں ایف آئی اے کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا ہے کہ اوریا مقبول جان جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، اوریا مقبول جان کے خلاف ریکارڈ پر کوئی ثبوت موجود نہیں، ان کے نوٹس سے متعلق کوئی بیان ایف آئی اے نے ریکارڈ نہیں کیا۔

ایف آئی اے کا اوریا مقبول جان کے خلاف مقدمہ بدنیتی پرمبنی ہے، لاہور ہائیکورٹ اوریا مقبول جان کی ضمانت منظور کرکے رہائی کا حکم دے۔

یاد رہے کہ 31 اگست کو لاہور کی سیشن کورٹ نے کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کی درخواست ضمانت پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کر کے ان کے خلاف مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا تھا۔

ایک روز قبل لاہور کی مقامی عدالت نے تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کیخلاف سائبر کرائم کے مقدمے میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

26 اگست کو لاہور کی ضلع کچہری نے سائبر کرائم کیس میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کو مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا تھا۔

22 اگست کو ضلع کچہری لاہور نے ایف آئی اے کے سائبر کرائم مقدمے میں کالم نگار اور تجزیہ کار اوریا مقبول جان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے محفوظ فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے ہدایت دی تھی کہ آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر رپورٹ عدالت پیش کریں۔

21 اگست کو رات گئے اوریا مقبول جان کو لاہور سے گرفتار کیا گیا تھا۔