’استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں‘، حکومت اختر مینگل کو منانے میں ناکام
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی مینگل) کے سربراہ اختر مینگل سے ملاقات مثبت رہی اور انہوں نے استعفیٰ واپس لینے سے متعلق حکومتی درخواست منظور کرلی تاہم اختر مینگل نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا استعفیٰ واپس لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔
حکومتی وفد سے مذاکرات کے بعد پارلیمنٹ لاجز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں سردار اختر مینگل نے کہا کہ استعفیٰ واپس نہیں لے رہا اور نہ ہی ایسا کوئی ارادہ ہے، وہ مجھے قائل کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن لگتا ہے کہ میں نے انہیں قائل کر لیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ میں نے جبر وتشدد اور بلوچستان کے استحصال کا مسئلہ ہر حکومت میں اٹھایا، حکومت ریاست بلوچستان کے مسائل سمجھ نہیں پا رہی، انہوں نے کسی مشکل زبان میں بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ریاست اور بلوچستان کے درمیان ایک کلوٹ تھے، بلوچستان اور ریاست کے درمیان بڑے پلوں کو واہ فیکٹری کے بارود سے اڑا دیا گیا۔
حکومت نے اختر مینگل کا قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ منظور نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اس سلسلے میں ان سے مذاکرات کے لیے وفاقی وزیر رانا ثناللہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، وفد میں طارق فضل چوہدری، خالد مگسی، اعجاز جکھرانی شامل تھے۔
پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اختر مینگل نے استعفیٰ دے کر حلقے کے عوام اور انہیں سرپرائز دیا ہے، ان کے ساتھ بیٹھ کر اختر مینگل کی شکایت سنیں گے۔
بعد ازاں، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے سیاسی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اختر مینگل نے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہمیشہ بلوچستان کے حقوق کی بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردار صاحب نے ہمیشہ بلوچستان کی محرومیوں کی بات کی اور بلوچستان کے لوگوں کے مقدمے کو بڑی جرات اور بہادری کے ساتھ لڑا ہے، وہ اپنی جدوجہد کو اسی دائرہ میں جاری رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ان کے قدردان ہیں اور ان کے ساتھ ہیں، کل استعفیٰ والی بات پر ان سے درخواست کی ہے اور ہم نے ہم نے سردار اختر مینگل کے سامنے نظرثانی اپیل دائر کردی ہے جسے انہوں نے منظور بھی کرلیا ہے، اب اس معاملے پر بحث ہوگی۔
رانا ثنااللہ نے امید ظاہر کی کہ اختر مینگل استعفیٰ واپس لینے سے متعلق ہماری درخواست منظو رکرلیں گے کیوں کہ جمہوری جدوجہد میں بلوچستان کے حقوق اور محرومیوں سے ان کا کردار بہت طاقتور ہے، جو پارلیمنٹ میں موجود رہنی چاہیے۔
اس سے قبل اپوزیشن کے وفد نے بھی اختر مینگل سے ملاقات کی، وفد میں اسد قیصر، عمر ایوب حامد رضا، اخونزادہ حسین یوسفزئی، عامر ڈوگر اوعر رؤف حسن شامل تھے۔
ملاقات کے دوران رہنماؤں نے اخترمینگل کو اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے آئینی جدوجہد جاری رکھنےکا پیغام دیا اور کہاکہ استعفی واپس لے کر پارلیمنٹ میں مشترکہ جدوجہدکریں۔
جس پر اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے حالات سنگین نوعیت کے ہیں، واپسی کا فیصلہ مشکل ہے، اب بات چیت کا وقت گزر چکا ہے، کوئی بھی بلوچستان کے اصل مسائل کو سمجھنا ہی نہیں چاہتا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی مینگل) سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفٰی دے دیا تھا۔
سینئر سیاست دان سردار اختر مینگل 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار کے حلقہ این اے 256 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔